بہار کے سرکاری اسکولوں نے مسلسل تین دن سے غیر حاضر 20 لاکھ سے زیادہ طلبا کو اسکول سے نکالا
نئی دہلی، اکتوبر 25: بہار کے سرکاری اسکولوں نے 20 لاکھ سے زائد طلباء کے نام ان کے غیر حاضر رہنے کے سبب اسکول سے ہٹا دیے۔
ریاست کے 38 اضلاع کے 70,000 سے زیادہ اسکولوں نے اب تک کلاس 1 اور 12 کے درمیان داخلہ لینے والے طلباء کے ناموں کو ہٹا دیا ہے۔ بہار کے محکمہ تعلیم کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق ان 20 لاکھ طلباء میں سے 1.5 لاکھ سے زیادہ کلاس 10 اور 12 میں ہیں، جو اب اپنے ریاستی بورڈ کے امتحانات نہیں لکھ پائیں گے۔
پیر کو بہار کے ثانوی تعلیم کے ڈائریکٹر کنہیا پرساد سریواستو نے مبینہ طور پر حکام سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ 10ویں اور 12ویں جماعت کے طالب علم، جن کے ناموں کو ہٹا دیا گیا ہے، وہ ریاستی بورڈ کے امتحانات نہ لکھیں۔
دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق گذشتہ چار مہینوں کے دوران سرکاری اسکولوں کے معائنے کے بعد محکمہ تعلیم نے اسکولوں سے کہا کہ وہ 30 دنوں سے زیادہ سے غیر حاضر رہنے والے طلبا کا نام خارج کر دیں۔
اس مدت کو بعد میں کم کر کے 15 دن کر دیا گیا۔ بالآخر اسکولوں کو حکام کو بتائے بغیر مسلسل تین دن سے غیر حاضر رہنے والے طلبا کے نام ہٹانے کی اجازت دی گئی۔
محکمہ تعلیم کے نامعلوم عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے رپورٹ کیا کہ اس اقدام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ حکومت کے وسائل کا بہتر استعمال کیا جائے اور مستحق طلباء کو فائدہ پہنچے۔
نامعلوم اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ بہت سے طالب علم طویل عرصے تک اسکول سے غیر حاضر رہتے ہیں، کیوں کہ ان کے والدین انھیں کھیتوں میں کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں یا ان سے اپنے کاروبار میں مدد کرنے کو کہتے ہیں۔
اہلکار نے کہا ’’ہم اسکولوں میں صرف سنجیدہ طلباء چاہتے ہیں تاکہ ہم ان پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ تمام سرکاری وظائف اور امداد صرف حقیقی طلباء کو ملنی چاہئیں۔ حکومت کی دوپہر کے کھانے کی اسکیم سے بھی صرف باقاعدہ طلبا کو ہی فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘‘
تاہم ریاست میں اساتذہ کی تنظیموں نے کہا ہے کہ بہار حکومت کے اس فیصلے سے طلباء کو تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دینے کا ان کا مقصد ختم ہو گیا ہے۔