بنگلہ دیش: وزیر اعظم مودی کے دورے کے خلاف احتجاج کرنے والے سیکڑوں مظاہرین گرفتار
نئی دہلی، اپریل 19: بنگلہ دیش میں گذشتہ ماہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے سیکڑوں مظاہرین کو بنگلہ دیش میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ان مظاہروں کی قیادت بنیادی طور پر مذہبی تنظیم حفاظت اسلام نے کی تھی، جس کے ممبروں نے مودی پر ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کا الزام عائد کیا تھا۔
دارالحکومت ڈھاکہ کے ایک مدرسے میں چھاپے کے دوران پولیس نے اتوار کو حفاظت اسلام کے سربراہ مامون الحق کو بھی حراست میں لیا۔ پولیس کے ترجمان افتخار الاسلام نے اے ایف پی کو بتایا ’’انھیں حفاظت اسلام کے ذریعے کیے گئے تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔‘‘
پولیس نے بتایا کہ مامون الحق اسلام پسند گروپ کے ساتویں سینئر رہنما ہیں، جنھیں رواں ہفتے گرفتار کیا گیا۔ حفاظت اسلام کے ترجمان زکریا نعمان فوزی نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ پولیس نے تنظیم کے 23 رہنماؤں کو حراست میں لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تنظیم کے رہنماؤں کے خلاف لگائے گئے الزامات ’’فرضی اور من گھڑت‘‘ ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ مشرقی دیہی ضلع برہمبریا میں 298 حفاظت اسلام کے حامیوں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، جہاں مودی مخالف مظاہرے بھی ہوئے تھے۔
برہمبریا کے نائب پولیس چیف محمد روئش الدین نے اے ایف پی کو بتایا ’’ہم نے ویڈیو فوٹیج کے ذریعے ان کی شناخت کرکے انھیں گرفتار کیا۔‘‘
ملک کی آزادی کی تقریبات کے دوران 26 اور 27 مارچ کو مودی کا بنگلہ دیش کا دورہ متنازعہ رہا تھا۔ مختلف مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔ مبینہ طور پر ایک پولیس اسٹیشن اور دیگر سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا گیا تھا اور ساتھ ہی ملک میں کئی شاہراہوں کو بھی بند کردیا گیا تھا۔ جھڑپوں میں کم از کم 13 مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔
مودی کے دورے سے قبل ڈھاکہ میٹرو پولیٹن پولیس نے متنبہ کیا تھا کہ مودی کے خلاف ریلیاں نکالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔