بہار شریف میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کا ماسٹر مائنڈ بجرنگ دل کا کنوینر ہے: بہار پولیس
نئی دہلی، اپریل 10: بہار پولیس نے پیر کو کہا کہ نالندہ ضلع کے بجرنگ دل کا کنوینر کندن کمار بہار شریف میں رام نومی جلوس کے دوران ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
31 مارچ کو نالندہ کے بہار شریف اور روہتاس کے ساسارام میں رام نومی کے جلوسوں کے دوران فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھنے کے بعد دو پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد زخمی ہو گئے تھے اور کئی املاک کو نذر آتش کر دیا گیا تھا، جن میں ایک نہایت قدیم مدرسہ اور اس کی لائبریری بھی شامل تھی۔
پولیس نے کمار کو 8 اپریل کو اس کی خودسپردگی کے بعد گرفتار کیا تھا، جب انتظامیہ نے اس کی جائیدادوں کو ضبط کرنا شروع کیا تھا۔
نالندہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اشوک مشرا نے 8 اپریل کو کہا تھا ’’اس [کندن کمار] پر بہار شریف میں رام نومی کے جلوس کے نام پر مناسب اجازت کے بغیر ایک بڑی بھیڑ جمع کرنے کا الزام ہے۔ وہ ہجوم قابو سے باہر ہو گیا اور تشدد شروع ہو گیا۔‘‘
اتوار کو پولیس نے کہا کہ کندن کمار اور ایک اور ملزم کشن کمار نے سوشل میڈیا اور ایک واٹس ایپ گروپ کے ذریعے بہار شریف میں فرقہ وارانہ تصادم کی منصوبہ بندی کی تھی اور اس کو انجام دیا تھا، جس کے گروپ میں 456 لوگ ممبر تھے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جتیندر سنگھ گنگاوار نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ہندوتوا گروپ کا رکن اس واٹس ایپ گروپ کا ایڈمن تھا جو رام نومی تہوار سے کچھ دن پہلے تشکیل دیا گیا تھا۔ واٹس ایپ گروپ کے ذریعے کندن اور کشن کمار نے مسلمانوں کے بارے میں جعلی ویڈیوز پھیلا کر گروپ کے ممبران کو ان کے خلاف تشدد پر اکسایا۔
پولیس نے اس معاملے میں 15 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس درج کی ہیں، جن میں کل 140 گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
دریں اثنا کندن کمار نے دعویٰ کیا کہ تشدد کے دن وہ بہار شریف کے ایک پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر کے ساتھ تھا اور اسے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا جارہا ہے۔
اس نے 8 اپریل کو خود سپردگی کرتے ہوئے نامہ نگاروں سے کہا تھاکہ ’’میں نے خود سپردگی اس لیے کی ہے کیوں کہ میرے خاندان کی جائیداد قرق کی جارہی تھی۔ انتظامیہ کی جانب سے ناکافی انتظامات کی وجہ سے یہ واقعات پیش آئے۔‘‘