اسمبلی انتخابات: پانچ ریاستوں میں 7 سے 30 نومبر تک ہوگی ووٹنگ، 3 دسمبر کو ہوگا نتائج کا اعلان
نئی دہلی، اکتوبر 9: الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پیر کو مدھیہ پردیش، راجستھان، تلنگانہ، چھتیس گڑھ اور میزورم میں اسمبلی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا۔
چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا کہ میزورم میں 7 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے، جب کہ مدھیہ پردیش میں 17 نومبر اور راجستھان میں 23 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ چھتیس گڑھ میں انتخابات دو مرحلوں میں 7 اور 17 نومبر کو ہوں گے، جب کہ تلنگانہ میں 30 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
پانچوں ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی 3 دسمبر کو ہوگی۔
کمار نے کہا کہ کل 8.2 کروڑ مرد اور 7.8 کروڑ خواتین ووٹر ان انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالیں گی۔ ووٹر 17 اکتوبر سے 30 نومبر تک ووٹر فہرست میں اپنی تفصیلات اپ ڈیٹ کر سکیں گے۔
پانچ ریاستوں میں 1.77 لاکھ پولنگ اسٹیشن ہوں گے، جن میں سے 1.01 لاکھ اسٹیشنوں میں ویب کاسٹنگ کی سہولت ہوگی۔ 8,000 سے زیادہ اسٹیشنوں کا انتظام خواتین کریں گی۔
ان پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کو اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات کی پیش کش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
Over 940 inter-state border check posts in five states to check any cross border movement of illicit cash, liquor, drugs. #ECI #AssemblyElections2023 pic.twitter.com/vRAvVBvchz
— Election Commission of India #SVEEP (@ECISVEEP) October 9, 2023
مدھیہ پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں ہے، حالاں کہ کانگریس نے 2018 کے انتخابات کے بعد حکومت بنائی تھی۔ کانگریس نے 230 میں سے 114 نشستیں حاصل کی تھیں، جب کہ بی جے پی نے 109 نشستیں حاصل کی تھیں۔ تاہم کانگریس لیڈر کمل ناتھ کی قیادت والی حکومت مارچ 2020 میں گر گئی کیوں کہ جیوترادتیہ سندھیا کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد کانگریس کے 22 ایم ایل ایز نے استعفیٰ دے دیا۔
راجستھان میں کانگریس نے 2018 کے انتخابات میں 200 میں سے 99 سیٹیں جیتیں۔ اس نے بہوجن سماج پارٹی اور آزاد ایم ایل ایز کی حمایت سے حکومت بنائی۔ بی جے پی 73 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ تاہم وزیر اعلی اشوک گہلوت اور ٹونک کے ایم ایل اے سچن پائلٹ کے درمیان سخت لڑائی کی وجہ سے کانگریس کی راجستھان یونٹ میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔
جولائی 2020 میں پائلٹ نے راجستھان کے 19 پارٹی ایم ایل ایز کے ساتھ کانگریس قیادت کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔ پائلٹ نے مطالبہ کیا تھا کہ انھیں وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔ اس کے بعد انھیں نائب وزیر اعلیٰ اور ریاستی کانگریس صدر کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔
مئی میں کانگریس کے جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے تمام مسائل کو پارٹی کی اعلیٰ کمان کے ذریعے حل کرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے اور اسمبلی انتخابات متحد ہو کر لڑنے پر اتفاق کیا ہے۔ لیکن کشیدگی برقرار ہے کیوں کہ پائلٹ اور ان کے حامیوں نے گہلوت اور ان کی انتظامیہ سے بی جے پی سے بھی زیادہ سخت سوال کیے ہیں۔
چھتیس گڑھ میں 2018 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 90 میں سے 68 سیٹیں جیتی تھیں، جب کہ بی جے پی کو 15 سیٹیں ملی تھیں۔ کانگریس نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو وہ چھتیس گڑھ اور راجستھان میں ذات پر مبنی سروے کرائے گی۔
تلنگانہ میں وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کی بھارت راشٹرا سمیتی، بی جے پی اور کانگریس 119 سیٹوں کے لیے اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کریں گی۔ بھارت راشٹرا سمیتی نے 2018 کے پچھلے انتخابات میں 119 میں سے 88 سیٹیں جیتی تھیں، جب کہ کانگریس نے 19 سیٹیں حاصل کی تھیں۔
میزورم میں میزو نیشنل فرنٹ نے 2018 میں 40 اسمبلی سیٹوں میں سے 26 پر کامیابی حاصل کی تھی۔ کانگریس نے پانچ سیٹیں حاصل کی تھیں جب کہ بی جے پی نے ایک سیٹ جیتی تھی۔ میزو نیشنل فرنٹ بی جے پی کی زیر قیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کا حصہ ہے۔