آسام: کم عمری کی شادیوں کے خلاف پولیس کی کارروائی میں مزید تیزی لائی جاے گی، وزیر اعلیٰ ہمنتا سرما نے پولیس حکام کے ساتھ میٹنگ کے بعد کہا
نئی دہلی، فروری 18: وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے پولیس حکام سے ایک میٹنگ کے بعد کہا کہ ہم کم عمری کی شادیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کو میز تیز کریں گے۔
3 فروری سے آسام پولیس نے سخت گرفتاریوں کے ساتھ کم عمری کی شادیوں کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے۔ 17 فروری تک جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے ایکٹ یا بچوں کی شادی کی ممانعت کے قانون کے تحت درج 4,037 مقدمات میں کل 3,047 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں گوہاٹی ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ پولیس کی کارروائی ریاست میں تباہی پھیلا رہی ہے۔ عدالت نے یہ تبصرہ بچپن کی شادی کے چار الگ الگ مقدمات میں پیشگی ضمانت دیتے ہوئے کیا۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون کے تحت ان الزامات کا جواز نہیں ہو سکتا۔
ریاست بھر میں ہزاروں خواتین نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے ذریعے بچوں کی شادیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار کیے گئے مرد ان کے خاندان کے واحد کفیل ہیں۔
اس معاملے پر ہائی کورٹ کے بیان کے باوجود سرما نے جمعہ کو تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں اور پولیس سپرنٹنڈنٹس کے ساتھ ایک میٹنگ کی تاکہ مبینہ طور پر کم عمری کی شادی کے واقعات کو روکنے کے اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔
پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ریاست میں بچوں کی شادی نہ ہو اور ہم اسے 2026 تک ختم کر دیں گے۔‘‘
سرما نے اس بات کی تردید کی کہ گرفتاریاں کسی خاص مذہب کو نشانہ بنا کر کی جارہی ہیں۔
معلوم ہو کہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ زیادہ گرفتاریاں مسلم علاقوں میں کی گئی ہیں۔
سرما نے کہا عدالتوں نے کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے گرفتار کیے گئے افراد میں سے صرف 251، 8.23 فیصد افراد کی ضمانتیں منظور کیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقدمات میں کوئی گڑبڑ نہیں ہوئی۔
جنوری میں، آسام کے وزیر اعلیٰ نے کم عمری کی شادی کے خلاف حکومت کی مہم کو جواز فراہم کرنے کے لیے 2019-20 میں کیے گئے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے-5 کے ’’خطرناک نتائج‘‘ کا حوالہ دیا تھا۔ سروے کے مطابق آسام میں کم عمری میں حمل کی شرح 11.7% تھی – جو کہ قومی اوسط 6.8% سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
لیکن کارکنان کا کہنا ہے کہ پولیس کا کریک ڈاؤن نامناسب ہے کیوں کہ حکومت نے کم عمری کی شادیوں کے پیچھے غربت اور ناخواندگی جیسی بنیادی وجوہات کو حل نہیں کیا ہے۔