تبدیلی مذہب مخالف قوانین کی ضرورت ہے تاکہ اقلیتوں کو ’’دھوکہ دہی‘‘ کے ذریعے اپنی آبادی بڑھانے سے روکا جا سکے: آر ایس ایس

نئی دہلی، اکتوبر 31: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے نے ہفتے کے روز کہا کہ جو لوگ مذہب تبدیل کرتے ہیں، انھیں اس کا اعلان کرنا چاہیے، کیوں کہ ان میں سے بہت سے لوگ دونوں برادریوں سے ’’فائدہ اٹھاتے ہیں‘‘۔

بنگلورو میں ایک پریس کانفرنس میں ہوسابلے نے کہا کہ ہندوستان میں اقلیتی برادریوں کو ’’دھوکہ دہی یا رغبت‘‘ کے ذریعے اپنی آبادی بڑھانے سے روکنے کے لیے تبدیلی مذہب مخالف قوانین کی ضرورت ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے عہدیدار نے کہا ’’کسی بھی طریقے سے تعداد (آبادی) میں اضافہ کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ ملک میں کئی قراردادیں منظور کی گئی ہیں اور کئی ریاستوں نے تبدیلی مذہب مخالف بل پاس کیا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیرقیادت متعدد ریاستوں نے ’’لو جہاد‘‘ کے کیسز میں سزا دینے کے لیے گذشتہ سال سے تبدیلی مذہب مخالف قوانین نافذ کیے ہیں۔ یہ توہین آمیز اصطلاح ہندوتوا تنظیموں نے اس سازشی تھیوری کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کی ہے کہ مسلمان مرد اسلام قبول کروانے کے واحد مقصد کے ساتھ ہندو خواتین کو ان سے شادی کرنے پر آمادہ کرتے ہیں۔

تاہم ہوسابلے نے نشان دہی کی کہ ماضی میں ہماچل پردیش اور اروناچل پردیش میں کانگریس کی حکومتوں نے بھی مذہبی تبدیلی کو روکنے کے لیے قانون پاس کیے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین کا خیر مقدم کرے گا۔

ہوسابلے نے کہا ’’اپنی ذاتی مرضی سے مذہب تبدیل کرنے کی آزادی ہے…لیکن آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ درست نہیں ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ فروری میں مرکز نے کہا تھا کہ وہ قومی سطح پر تبدیلی مذہب کے خلاف قانون پاس کرنے کا منصوبہ نہیں بنا رہا ہے کیوں کہ یہ معاملہ ریاستی حکومتوں کے قانون کے تحت آتا ہے۔