مراٹھا کوٹہ کے مطالبات کی حمایت میں مہاراشٹر میں ایک اور شخص نے خودکشی کی
نئی دہلی، اکتوبر 27: جمعرات کو مہاراشٹر کے ہنگولی ضلع میں ایک اور 25 سالہ شخص نے مراٹھا کوٹہ دینے میں تاخیر کو وجہ بتاتے ہوئے خودکشی کر لی۔
مراٹھا کمیونٹی کئی دہائیوں سے تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
جب سے مراٹھا کوٹہ کارکن منوج جارنگے پاٹل نے 29 اگست کو اپنی بھوک ہڑتال شروع کی ہے، تب سے کئی لوگ اس کی حمایت میں خودکشی کر چکے ہیں۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے کے یہ یقین دلانے کے بعد کہ مراٹھا کوٹہ دیا جائے گا، جارنگ پاٹل نے اپنی ہڑتال ختم کردی تھی۔
تاہم پاٹل نے بدھ کو اپنی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال دوبارہ شروع کر دی اور برادری کے لیے تحفظات کا مطالبہ کیا۔
متوفی، جس کی شناخت کرشنا کلیانکر کے طور پر کی گئی ہے، نے جمعرات کو اکھاڑا بالاپور گاؤں میں اپنے کھیت میں ایک درخت سے لٹک کر خودکشی کی۔ ایک نامعلوم پولیس اہلکار نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا ’’ہمیں اس کی جیب سے ایک خودکشی نامہ ملا ہے۔‘‘
نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نے مراٹھا کوٹہ کے مطالبے کی حمایت میں خود کشی کی ہے، جو اب تک پوری نہیں ہوئی ہے۔
جمعرات کو کلیانکر کی خودکشی کے بعد مظاہرین نے ممبئی میں مقیم وکیل گونارتنا سداورت کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی، جو مراٹھا تحفظات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا سداورت نے کہا ’’میں مراٹھا کارکنوں کی دھمکیوں سے خاموش نہیں ہونے والا ہوں۔ میں جارنگ پاٹل سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ آپ کا پرامن احتجاج ہے؟ اوپن کیٹیگری کے طلبہ کے حقوق کے لیے آخری سانس تک لڑتا رہوں گا۔ میں ذات پات کی بنیاد پر کسی قسم کی تقسیم کی اجازت نہیں دوں گا۔ میرٹ کو غالب رہنے دو۔‘‘
تاہم جارنگ پاٹل نے کہا کہ وہ اس واقعے سے واقف نہیں تھے اور انھوں نے مظاہرین سے تشدد کا سہارا نہ لینے کی اپیل کی۔
کارکن نے کہا ’’میں صرف غریب مراٹھوں کے حقوق کے لیے لڑ رہا ہوں۔ انھیں احساس ہو گیا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہو یا حکومت، وہ کوٹے کی لڑائی میں ان کے ساتھ کھڑی نہیں ہے۔‘‘
2018 میں اس دباؤ کے تحت مہاراشٹر حکومت نے– جو اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی اور متحدہ شیوسینا پر مشتمل تھی– سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ زمرے کے تحت مراٹھوں کے لیے 16 فیصد کوٹہ فراہم کیا تھا۔
تاہم سپریم کورٹ نے 2021 میں مراٹھا کوٹہ کو، 1992 میں مقرر کردہ ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد کا حوالہ دیتے ہوئے، روک دیا تھا۔