جموں و کشمیر اور لداخ میں تعینات تمام مرکزی فورسز کو گرفتاری سے تحفظ فراہم کیا گیا
نئی دہلی، مئی 4: اب جموں و کشمیر اور لداخ میں تمام مرکزی سیکورٹی فورسز کو ضابطہ فوجداری کے تحت گرفتاری سے تحفظ حاصل ہوگا۔
اس سے قبل ضابطہ فوجداری کی دفعہ 45 کے تحت صرف مسلح افواج کو گرفتاری سے تحفظ حاصل تھا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے اب اسے مرکزی مسلح پولیس فورسز اور جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تعینات تمام ’’ہندوستانی مسلح افواج‘‘ کے اہلکاروں تک بڑھا دیا ہے۔
ضابطہ فوجداری کے سیکشن 45 میں کہا گیا ہے کہ ’’یونین کی مسلح افواج کے کسی بھی رکن کو اس کے سرکاری فرائض کی انجام دہی میں کسی بھی چیز کے لیے مرکز کی رضامندی حاصل کیے بغیر گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
یہ شق جموں و کشمیر کی سابقہ ریاست پر لاگو نہیں ہوتی تھی کیوں کہ وہاں رنبیر پینل کوڈ 1989 نافذ تھا۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی رنبیر پینل کوڈ بھی اب جموں و کشمیر اور لداخ میں نافذ نہیں ہے۔
سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ خصوصی درجہ واپس لینے کے بعد مرکزی محکمہ قانون نے وزارت داخلہ کو ایک تجویز پیش کی ہے کہ وہ نئی تشکیل شدہ یونین ٹیریٹریز پولیس پر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 45 کے لاگو ہونے کے بارے میں ہدایات جاری کرے۔
اہلکار نے کہا ’’اب ایم ایچ اے نے حکومت جموں و کشمیر [محکمہ قانون، انصاف اور پارلیمانی امور] اور وزارت قانون و انصاف کے ساتھ مشاورت سے ہماری تجویز سے اتفاق کیا ہے اور سی آر پی سی کی دفعہ 45 کے تحت دیے گئے تحفظ میں توسیع کی منظوری دے دی ہے۔‘‘