علی گڑھ: کیمپس میں مبینہ طور پر نماز پڑھنے کے الزام میں کالج کے پروفیسر کو ایک ماہ کی چھٹی پر بھیج دیا گیا
نئی دہلی، جون 1: علی گڑھ کے ایک پرائیویٹ کالج کے ایک پروفیسر کو کیمپس میں کھلی جگہ پر نماز پڑھنے کے الزام میں ایک ماہ کی چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق یہ کارروائی ایک مبینہ ویڈیو کی بنیاد پر کی گئی جس میں پروفیسر ایس کے خالد کو شری ورشنی کالج کے کیمپس کے ایک باغ میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کالج انتظامیہ کے نوٹس میں لائی گئی جس کے بعد تحقیقاتی پینل تشکیل دیا گیا۔
بھارتیہ جنتا یوا مورچہ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ، اور دیگر ہندوتوا تنظیموں کے ارکان نے پولیس سے فیکلٹی ممبر کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا تھا۔
ان گروپس کے لیڈروں نے گاندھی پارک اور قرسی پولیس اسٹیشنوں کے اہلکاروں سے شکایتیں بھی درج کرائیں۔
بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے سربراہ امت گوسوامی نے کہا کہ پروفیسر کا یہ عمل طلبا کو تقسیم کر سکتا ہے۔ گوسوامی نے مزید کہا کہ ’’یہ کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ہے بلکہ ریاست میں موجودہ بی جے پی حکومت کو بدنام کرنے کی منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے۔‘‘
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق کالج کے پرنسپل اے کے گپتا نے کہا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ چھٹی پر تھے۔ گپتا نے کہا کہ پروفیسر نے چھٹی سے واپس آنے کے بعد نماز ادا کرنے کی اطلاع دی۔ پرنسپل نے کہا کہ پروفیسر نے کہا کہ اس نے پارک میں نماز ادا کی کیوں کہ وہ جلدی میں تھے۔
گپتا نے مزید کہا ’’ایک تحقیقاتی پینل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو کیس کے حقائق کا جائزہ لے گا۔ پینل کے فیصلے کے مطابق ضروری کارروائی کی جائے گی۔‘‘