شہری ادارے کی جانب سے ٹھیلوں کو ضبط کرنے کے بعد احمد آباد میں نان ویج کھانے کے سامان بیچنے والے خوانچہ فروش ہائی کورٹ پہنچے

نئی دہلی، نومبر 25: گجرات کے احمد آباد شہر کے خوانچہ فروشوں نے میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ ان کے ہتھ کارٹس کو ضبط کیے جانے کے بعد گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے۔

معلوم ہو کہ 9 نومبر کو راجکوٹ کے میئر پردیپ داو نے حکم دیا تھا کہ نان ویجیٹیرین کھانا بیچنے والے خوانچہ فروشوں کو بے دخل کر دیا جائے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اس طرح کے پکوان مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ وڈودرا اور احمد آباد میونسپل کارپوریشنوں نے بھی سڑکوں کے کنارے گوشت اور انڈوں کے پکوان فروخت کرنے والے اسٹالوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ’’بغیر کسی نوٹس اور وجہ کے ہزاروں ہینڈ کارٹس کو پوری ریاست میں ضبط کر لیا گیا۔ کارروائی کے دوران کسی مناسب عمل کی پیروی نہیں کی گئی۔‘‘

پٹیشن نے گجرات میں اسٹریٹ وینڈرز (روزی کا تحفظ اور اسٹریٹ وینڈنگ کا ضابطہ) ایکٹ 2014 کے نفاذ کی کمی کی طرف بھی اشارہ کیا۔ خوانچہ فروشوں کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر نان ویجیٹیرین کھانا بیچنے سے کسی کے حقوق کو نقصان نہیں پہنچتا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’ایک سبزی خور کے لیے نان ویجیٹیرین کھانے کا استعمال ناگوار معلوم ہو سکتا ہے جب کہ ایک ویگن کو دودھ، پنیر اور شہد کا استعمال ناگوار معلوم ہو سکتا ہے۔ جب تک کوئی شخص کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے، اسے آئین کے آرٹیکل 21 کے ذریعہ ذریعہ معاش کے حق کے تحت کوئی بھی چیز فروخت کرنے کے لیے آزاد ی حاصل ہے۔‘‘

پی ٹی آئی نے رپورٹ کیا کہ درخواست گزاروں نے یہ بھی کہا کہ وہ کورونا وائرس وبائی مرض سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب اس سال حالات بہتر ہو رہے تھے، تو شہری اتھارٹی کی من مانی کارروائی عمل میں آئی۔

15 نومبر کو گجرات کے وزیر اعلی بھوپیندر پٹیل نے دعویٰ کیا تھا کہ ریاستی حکومت کو اس بات کی فکر نہیں ہے کہ لوگ کیا کھاتے ہیں، لیکن یہ مہم سڑکوں پر تجاوزات کے خلاف ایک اقدام ہے۔