اگنی پتھ احتجاج: ’’مظاہرین کے خلاف کتنے بلڈوزر استعمال کیے گئے؟‘‘، اسدالدین اویسی نے پوچھا

نئی دہلی، جون 19: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے ہفتہ کے روز پوچھا کہ کیا مرکز کی اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے مکانات کو گرانے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا جائے گا۔

بدھ کے بعد سے ہندوستان نے اگنی پتھ اسکیم کے خلاف کئی پرتشدد مظاہرے دیکھے ہیں، جو مسلح افواج میں قلیل مدتی بھرتی کی راہ فراہم کرتی ہے۔ اس اسکیم کا اعلان حکومت نے منگل کو کیا تھا۔

مظاہرین باقاعدہ عمل کے تحت مستقل بھرتی کے ساتھ ساتھ پنشن اور دیگر ریٹائرمنٹ فوائد کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو اگنی پتھ اسکیم کا حصہ نہیں ہیں۔

اویسی نے ہفتے کے روز کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے ’’غلط فیصلے‘‘ کی وجہ سے کئی نوجوان سڑکوں پر ہیں اور انھوں نے پوچھا کہ مظاہرین کے خلاف کتنے بلڈوزر استعمال کیے گئے؟ انھوں نے مزید کہا کہ ہم یہ بالکل نہیں چاہتے کہ کسی کا گھر گرایا جائے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے اکثر ان مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا ہے جنھوں نے احتجاج میں حصہ لیا۔ حالاں کہ ہندوستانی قانون کے تحت کسی ملزم کے گھر کو مسمار کرنے کی کوئی دفعات نہیں ہیں۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے ہفتہ کو وارانسی کے پولس کمشنر اے ستیش گنیش کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا کہ جو لوگ احتجاج کر رہے تھے وہ ’’ہمارے بچے‘‘ تھے اور انتظامیہ انھیں اسکیم کی نوعیت کی وضاحت کر رہی تھی۔

اویسی نے کہا ’’کیا مسلمان آپ کے بچے نہیں ہیں کمشنر آف پولیس صاحب؟ ہم بھی اس ملک کے بچے ہیں۔‘‘

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے پوچھا کہ پیغمبر اسلام کے بارے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمانوں کے توہین آمیز تبصروں کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے پولیس نے ایسا ہی موقف کیوں نہیں اپنایا۔

گزشتہ ہفتے اتر پردیش میں شہری انتظامیہ نے مبینہ طور پر احتجاج میں حصہ لینے والے متعدد افراد کے مکانات کو مسمار کر دیا۔ سیاسی کارکن جاوید محمد ان لوگوں میں شامل تھے جن کے مکانات گرائے گئے۔

اے این آئی کے مطابق اویسی نے ہفتہ کو بی جے پی کی معطل ترجمان نپور شرما کی پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے تبصروں کے لیے گرفتاری کا مطالبہ کیا، اور مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف آئین کے مطابق کارروائی کی جائے۔ انھوں نے بی جے پی پر اسے بچانے کا الزام لگایا اور تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر زور دیا کہ وہ اسے جنوبی ریاست میں لے آئیں۔

اے آئی ایم ایم کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ ’’میں جانتا ہوں کہ نپور شرما کو آنے والے چھ سات مہینوں میں ایک بڑا لیڈر بنایا جائے گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ انھیں دہلی کے وزیر اعلیٰ کا امیدوار بنایا جائے۔‘‘