بہار اور یوپی کے بعد اب مدھیہ پردیش کی کنج ندی میں بہتی ہوئی لاشیں ملیں

مدھیہ پردیش، مئی 12: فری پریس جرنل کی خبر کے مطابق بہار اور اتر پردیش میں اسی طرح کے واقعات کے بعد اب منگل کو مدھیہ پردیش کے پنّہ ضلع میں لاشیں ایک ندی میں بہتی ہوئی پائی گئیں۔

دھرم پور تھانہ کے تحت نادان پور گاؤں میں کنج ندی میں یہ بہتی ہوئی لاشیں دیکھی گئیں۔ گاؤں والوں نے دعوی کیا کہ انھوں نے لاشوں کے بارے میں مقامی انتظامیہ کو بتایا لیکن کسی نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

میڈیا کے ایک حصے کے وہاں پہنچنے اور ان کے ذریعے پولیس کو خبر دینے کے بعد دھرم پور پولیس اسٹیشن کی ایک ٹیم نے لاشیں بازیافت کیں۔ مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ وہاں چھ لاشیں ملی ہیں، لیکن پولیس نے دعوی کیا ہے کہ وہاں صرف دو لاشیں موجود تھیں۔

ایک گاؤں والے نے بتایا کہ گاؤں کے 90 فیصد لوگوں کے لیے یہ ندی پانی کا واحد ذریعہ تھی۔ اس نے بتایا ’’ہمارے گاؤں میں ہمارے پاس صرف ایک ہی ہینڈ پمپ ہے۔ پچھلے چھ دن سے، گاؤں والے اور مویشی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہینڈ پمپ پر انحصار کرتے ہیں کیوں کہ لاشوں کی وجہ سے ندی کا پانی آلودہ تھا۔‘‘

این ڈی ٹی وی کے مطابق ایک اور رہائشی نے لاشوں کی وجہ سے وبائی بیماری پھیل جانے کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔

تاہم پنّہ کے ضلعی کلکٹر سنجے مشرا نے کہا کہ وہاں صرف دو لاشیں ملی ہیں اور انھوں نےکورونا وائرس سے کسی قسم کے تعلق سے انکار کیا ہے۔

انھوں نے کہا ’’ایک لاش 95 سالہ ایک دیہاتی کی تھی۔ دوسری ایک کینسر کے مریض کی تھی۔ دونوں نندن پور گاؤں سے ہیں۔ گاؤں کے سرپنچ نے ہمیں بتایا ہے کہ ایک دیرینہ روایت کے تحت دونوں لاشیں ندی میں ڈبائی گئیں اور انھیں جلایا نہیں گیا۔ دونوں کی لاشیں منگل کو بازیافت کی گئیں اور انھیں بحفاظت جلا دیا گیا۔‘‘

رپورٹ کے مطابق دوسرے مقامات پر بھی اس طرح کے واقعات ہوئے ہیں۔ اس سے قبل منگل کے روز اترپردیش کے غازی پور ضلع میں نامعلوم لاشیں گنگا میں تیرتی پائی گئیں۔ لاشیں کورونا وائرس کے مریضوں کی تھیں۔ مقامی لوگوں کو خدشہ ہے کہ لاشیں پانی کو آلودہ کردیں گی اور انفیکشن کے پھیلاؤ کا باعث بنیں گی۔

وہیں پیر کے روز بہار کے بکسر ضلع میں گنگا میں تیرتی لاشوں کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ منگل کے روز عہدیداروں نے بتایا کہ گنگا کے کنارے سے مجموعی طور پر 71 لاشیں بازیاف ہوئی ہیں۔ کچھ رپورٹس میں یہ تعداد 150 سے زیادہ ہے۔