افغانستان: دارالحکومت کابل میں اسکول کے قریب دھماکوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی
نئی دہلی، مئی 9: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں لڑکیوں کے ایک اسکول کے باہر ہونے والے متعدد دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 سے تجاوز کرگئی ہے، جب کہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ افغانستان کے وزارت داخلہ کے حوالے سے ٹولو نیوز نے یہ خبر دی ہے۔
یہ واقعہ ہفتے کے روز سہ پہر کو سید الشہدا ہائی اسکول کے باہر کار بم دھماکے کے بعد پیش آیا جس کے بعد دو راکٹ حملے بھی ہوئے۔
افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان طارق اریان نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ممکنہ طور پر اموت کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ریوٹرز کے مطابق 55 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ الجزیرہ نے بتایا کہ اموات کی تعداد 58 ہے۔
ایک عینی شاہد نے ریوٹرز کو بتایا کہ ’’یہ کار بم دھماکہ تھا جو اسکول کے داخلی دروازے کے سامنے ہوا تھا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ متاثرین میں سے سات یا آٹھ کے علاوہ باقی تمام اسکول کی طالبات تھیں، جو تعلیم حاصل کرنے کے بعد گھر جارہی تھیں۔
کسی بھی گروپ نے ابھی تک اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ الجزیرہ کی خبر کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اس کا الزام طالبان پر عائد کیا ہے، جب کہ طالبان نے اس کی تردید کی ہے۔
غنی نے کہا ’’طالبان اپنی ناجائز جنگ اور تشدد کو بڑھا کر ایک بار پھر یہ ظاہر کر چکے ہیں کہ وہ نہ صرف موجودہ بحران کو پرامن اور بنیادی طور پر حل کرنے میں ہچکچاتے ہیں، بلکہ صورت حال کو پیچیدہ کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
الجزیرہ کے مطابق دشتِ برچی محلہ، جہاں دھماکے ہوئے، وہ اقلیتی شیعہ برادری کی آبادی والا ہے اور ماضی میں اسلامک اسٹیٹ گروپ نے اس پر کثرت سے حملہ کیا ہے۔