مدھیہ پردیش میں ایک آدیواسی خاتون کو آگ کے حوالے کیا گیا، پانچ افراد گرفتار
نئی دہلی، جون 4: ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو پولیس نے بتایا کہ مدھیہ پردیش کے گُنا ضلع میں لوگوں کے ایک گروپ کی طرف سے زمین کے تنازعہ کی وجہ سے ایک آدیواسی خاتون کو آگ کے حوالے کر دیا گیا، جس کی حالت ابھی نازک ہے۔
یہ واقعہ ہفتہ کی دوپہر کو پیش آیا جب خاتون نے، جس کی شناخت رام پیاری بائی کے طور پر کی گئی ہے، ملزم کی جانب سے باموری کے دھنوریا گاؤں میں چھ بیگھہ زمین جوتنے کے اقدام پر اعتراض کیا، جس کے بارے میں اس کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مئی میں مقامی انتظامیہ نے انھیں ان کے حوالے کیا تھا۔
گُنا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پنکج شریواستو نے کہا کہ دو خواتین سمیت پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی شناخت پرتاپ ڈھکڑ، ہنومت دھکڑ، شیام دھکڑ، اونتی بائی اور سداما بائی کے طور پر ہوئی ہے۔ ان سبھی کے خلاف قتل کی کوشش اور درج فہرست ذاتوں/ درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مبینہ طور پر ملزمین کی طرف سے بنائی گئی ایک ویڈیو میں بائی کو مبینہ طور پر ڈیزل ڈالنے اور اسے آگ کے حوالے کیے جانے کے بعد درد سے روتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
خاتون کے شوہر ارجن سہاریہ نے پولیس کو بتایا کہ جب وہ ہفتہ کو وہاں پہنچے تو اس نے بائی کو اپنے کھیت میں شدید جلے ہوئے زخموں کے ساتھ پڑا پایا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس نے پرتاپ ڈھکڑ، ہنومت ڈھکڑ اور شیام ڈھکڑ کو اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ ایک ٹریکٹر میں جائے وقوعہ سے فرار ہوتے دیکھا۔
دی ہندو نے رپورٹ کیا کہ واقعے سے ایک ہفتہ قبل، سہاریہ نے کہا تھا کہ ان کے خاندان نے ملزمین کی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس سے تحفظ طلب کیا تھا۔ تاہم پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
خاتون کے شوہر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس پر پہلے بھی اسی گروپ کے لوگوں نے حملہ کیا تھا اور اس کی ابتدائی رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔
واقعے کے بعد خاتون کو علاج کے لیے بھوپال کے ایک اسپتال میں ریفر کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈروں نے شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو آدیواسیوں کے تئیں اس کے ’’دشمنانہ رویہ‘‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے پوچھا ’’ریاست میں قبائلی برادری کب محفوظ ہوگی؟‘‘
وہیں کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ٹویٹر پر لکھا ’’ایک پارٹی جو دروپدی مرمو کو صدارتی انتخاب کے لیے اپنا امیدوار بنا کر کھڑا کرتی ہے، وہ ایک قبائلی خاتون پر اس طرح کے خوفناک ظلم کی اجازت دیتی ہے۔ شرمناک!‘‘