یوکرین سے واپس آنے والے میڈیکل طلبا کو ہندوستانی کالجوں میں داخلہ دیں، آئی ایم اے نے وزیر اعظم مودی سے گزارش کی

نئی دہلی، مارچ 5: انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن اور چھتیس گڑھ کے وزیر صحت ٹی ایس سنگھ دیو نے جمعہ کو الگ الگ بیانات میں مرکز پر زور دیا کہ وہ یوکرین سے واپس آنے والے ہندوستانی میڈیکل طلبا کو ملک کے میڈیکل کالجوں میں داخلہ دے۔

ہزاروں ہندوستانی طلبا میڈیکل کورسز کرنے کے لیے یوکرین جاتے ہیں۔ 24 فروری کو شروع ہونے والے یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے، وہاں پڑھنے والے بہت سے ہندوستانی طلبا پھنسے ہوئے ہیں، حالاں کہ بہت سے طلبا کو وہاں سے نکال لیا گیا ہے۔

طلبا کی ایک بڑی تعداد ہندوستان سے یوکرین میں تعلیم حاصل کرنے جاتی ہے کیوں کہ وہاں طبی تعلیم حاصل کرنا سستا ہے۔ اس کے علاوہ میڈیکل کورسز کی سیٹوں کی تعداد بھی یوکرین میں ہندوستان کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ واپس آنے والے طلبا کو ہندوستان میں ڈاکٹروں کے طور پر پریکٹس کرنے کے لیے کوالیفائر، جسے فارن میڈیکل گریجویٹ ایگزامینیشن یا میڈیکل کونسل آف انڈیا اسکریننگ ٹیسٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، پاس کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے ایک خط میں انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا کہ ان واپس آنے والے طلبا کو ان کے بیچلر آف میڈیسن اور بیچلر آف سرجری، یا ایم بی بی ایس کورس کے بقیہ کورس کے لیے یہاں کے میڈیکل کالجوں میں داخلہ لینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔‘‘

ڈاکٹروں کی تنظیم نے کہا کہ داخلوں کو طبی اداروں میں طلبا کی سالانہ انٹیک صلاحیت میں اضافے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے اور اسے ’’ایک بار کی رعایت‘‘ سمجھا جانا چاہیے۔

اس کے لیے ایسوسی ایشن نے کہا کہ طالب علموں کو ان میڈیکل اسکولوں کے حکام کی طرف سے تیار کردہ توثیق نامہ پیش کرنے کی ضرورت ہوگی جہاں وہ اصل میں یوکرین میں داخل ہوئے تھے۔

خط میں کہا گیا ہے ’’نتیجتاً پاس آؤٹ ہونے پر وہ ہندوستانی میڈیکل گریجویٹس کی طرح ہوں گے نہ کہ غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کی طرح۔‘‘

ڈاکٹروں کی تنظیم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر جیش لیلے نے دی منٹ کو بتایا کہ یہ مشکل وقت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں تقریباً 500 میڈیکل کالج ہیں اور ہر سال 70,000 سے 80,000 طلبا ان میں داخلہ لیتے ہیں۔

لیلے نے کہا ’’یہ حکومت اور نیشنل میڈیکل کمیشن کے ہاتھ میں ہے کہ وہ عارضی بنیادوں پر سیٹوں میں ترمیم اور اضافہ کریں تاکہ طلبا کا کیریئر خراب نہ ہو۔‘‘

وہیں چھتیس گڑھ کے وزیر صحت دیو نے مرکزی وزیر صحت منسکھ مانڈویہ کو لکھے اپنے خط میں کہا کہ اگر واپس آنے والے ان طلبا کو ہندوستانی کالجوں میں شامل کیا جائے تو وہ اسے خوشی سے قبول کریں گے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’’موجودہ صورت حال کے پیش نظر یہ غیر یقینی ہے کہ یوکرین میں حالات کب معمول پر آئیں گے۔ چھتیس گڑھ اور دیگر ریاستوں کے طلبا کی ایک بڑی تعداد جو وہاں میڈیکل کورسز کر رہے ہیں گھر لوٹ رہی ہے اور اپنی مزید تعلیم کے لیے پریشان ہے۔ یہاں تک کہ ان کے والدین بھی فکر مند ہیں جنھوں نے ان کی تعلیم پر اپنی محنت کی کمائی خرچ کی ہے۔‘‘

وزیر نے کہا کہ طلبا اپنی میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے کے لیے کوالیفائر لے سکتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ان طلبا کو داخل کرنے کے لیے میڈیکل کالجوں میں اضافی سیٹیں بنائی جا سکتی ہیں۔

دریں اثنا نیشنل میڈیکل کمیشن نے نامکمل انٹرن شپ والے غیر ملکی طلبا کو اجازت دی ہے کہ اگر وہ غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کا امتحان پاس کر لیتے ہیں تو وہ اپنا کورس ہندوستان میں مکمل کر سکتے ہیں۔