دہلی ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں عام آدمی پارٹی لیڈر ستیندر جین کی ضمانت کی درخواست مسترد کی
نئی دہلی، اپریل 6: دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو عام آدمی پارٹی کے رہنما ستیندر جین کی مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
جسٹس دنیش کمار شرما نے شریک ملزمان ویبھو جین اور انکش جین کی ضمانت کی درخواستیں بھی مسترد کر دیں۔ جج نے کہا ’’ستیندر جین ایک بااثر شخص ہے اور اس میں ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی صلاحیت ہے۔‘‘
جین کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 30 مئی کو گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ اس سے مبینہ طور پر منسلک چار کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تھی۔ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے اگست 2017 میں انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ ایک سال بعد اس نے جین، ان کی بیوی اور ان کے چار ساتھیوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔
پچھلے سال اپریل میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اکنچن ڈیولپرز پرائیویٹ لمیٹڈ، انڈو میٹل امپیکس پرائیویٹ لمیٹڈ، پریاس انفوسولیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ، منگلیاتن پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ اور جے جے آئیڈیل اسٹیٹ لی پرائیویٹ کی 4.81 کروڑ روپے کی غیر منقولہ جائیداد ضبط کی تھی۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایک ٹرائل کورٹ کو بتایا تھا کہ یہ فرمیں صرف کاغذی کمپنیاں ہیں جنھوں نے کوئی آمدنی نہیں کمائی اور جین ان پر ’’ڈی فیکٹو کنٹرول‘‘ میں تھے۔
17 نومبر کو ٹرائل کورٹ نے ان کی ضمانت کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا تھا کہ وہ پہلی نظر میں جرم کی رقم چھپانے میں ملوث معلوم ہوتے ہیں۔
عام آدمی پارٹی کے لیڈر نے اس حکم کے خلاف ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔
سماعت کے دوران انھوں نے جج کو بتایا کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا۔ سابق وزیر نے مزید کہا کہ انھوں نے تحقیقات میں مکمل تعاون کیا ہے اور انھیں قید کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔