راجیہ سبھا کے موجودہ ممبران میں سے 12 فیصد ارب پتی ہیں، زیادہ تر کا تعلق بی جے پی سے: رپورٹ
نئی دہلی، اگست 18: غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راجیہ سبھا میں 225 میں سے کم از کم 27 ممبران پارلیمنٹ نے 100 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کا اعلان کیا ہے۔
اپنی رپورٹ میں ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور نیشنل الیکشن واچ نے راجیہ سبھا کے 233 ممبران میں سے 225 کے مجرمانہ، مالی اور دیگر پس منظر کی تفصیلات کا تجزیہ اور اپ ڈیٹ کیا ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے کہا کہ تین ممبران پارلیمنٹ کا تجزیہ نہیں کیا گیا ہے، کیوں کہ ان کے حلف نامے دستیاب نہیں ہیں، جب کہ جموں و کشمیر کی چار سیٹیں غیر متعینہ ہیں اور ایک سیٹ خالی ہے۔
رپورٹ کے مطابق راجیہ سبھا میں سب سے زیادہ پانچ ارب پتی ایم پی آندھرا پردیش سے ہیں۔ ان کے بعد تلنگانہ اور مہاراشٹر سے تین تین، پنجاب، مدھیہ پردیش، گجرات، بہار اور اتر پردیش سے دو دو اور دہلی، ہریانہ، کیرالہ، راجستھان، مغربی بنگال اور تمل ناڈو سے ایک ایک ایم پی ہیں۔
پارٹی کے لحاظ سے ارب پتی ممبران پارلیمنٹ میں سے چھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے، چار چار کانگریس اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے، تین تین عام آدمی پارٹی اور بھارت راشٹرا سمیتی، دو دو راشٹریہ لوک دل اور آزاد، اور دیگر تین سماج وادی پارٹی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار) اور انڈین یونین مسلم لیگ سے ہیں۔
اپنی رپورٹ میں ایسوسی ایشن نے یہ بھی نشان دہی کی ہے کہ راجیہ سبھا کے 41 ممبران پارلیمنٹ نے اپنے خلاف سنگین مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ ان میں سے 12 بی جے پی سے، آٹھ کانگریس سے اور تین تین راشٹریہ لوک دل اور وائی ایس آر کانگریس سے ہیں۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے سنگین جرائم کی فہرست میں وہ ناقابل ضمانت جرم شامل کیے ہیں جن کی کم سے کم سزا پانچ سال یا اس سے زیادہ ہے۔ یہ حملہ، قتل، اغوا اور عصمت دری سے متعلق جرائم کے علاوہ خواتین کے خلاف جرائم اور بدعنوانی کے مقدمات ہیں۔
راجیہ سبھا کے چار ممبران پارلیمنٹ نے خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ اس میں کانگریس کے کے سی وینوگوپال بھی شامل ہیں جنھوں نے راجستھان سے ایک عصمت دری سے متعلق کیس کا اعلان کیا ہے۔