میزورم کی سرحد کے قریب میانمار کی فوج اور جمہوریت پسند ملیشیا کے درمیان فائرنگ میں ایک شخص ہلاک، متعدد زخمی
نئی دہلی، نومبر 13: اتوار کو میزورم کی سرحد کے قریب میانمار کی فوج اور جمہوریت پسند ملیشیا کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 21 شہری زخمی ہو گئے۔
میزورم میانمار کے ساتھ 404 کلومیٹر طویل بین الاقوامی سرحد کا اشتراک کرتا ہے۔
میانمار کے گاؤں کھاواماوی میں گولیوں کی زد میں آکر ایک شخص کی موت ہوگئی۔ زخمی شہریوں کو میزورم کے چمپائی ضلع کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
حکام نے جمہوریت پسند ملیشیا کی شناخت چائن لینڈ ڈیفنس فورس کے طور پر کی، جو میانمار میں فوجی جنتا کے خلاف تشکیل دی گئی ایک تنظیم ہے۔ فروری 2021 میں بغاوت کے بعد جوجی جنتا دوبارہ اقتدار میں آگئی تھی۔
یہ لڑائی اتوار کی رات تقریباً 10.30 بجے شروع ہوئی اور سوموار کی صبح تک زوکھاوتھر-رکھاؤدر بارڈر پر جاری رہی، جو کہ بھارت کے میانمار کے ساتھ مشترکہ تجارتی راستوں میں سے ایک ہے۔
چمپائی کے ڈپٹی کمشنر جیمز لال رنچھنا نے بین الاقوامی سرحد کے قریب بمباری کی تصدیق کی اور کہا کہ حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ میزورم کے زوکھاوتھر گاؤں کی صورت حال کا جائزہ لیں۔
ینگ میزو ایسوسی ایشن کے ایک رہنما نے بتایا کہ ’’لڑائی کی وجہ سے سینکڑوں افراد سرحدی گاؤں زوکھاوتھر سے ہندوستان میں داخل ہو گئے ہیں، جو لڑائی کی جگہ سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔‘‘
دی ہندو کی خبر کے مطابق میانمار کے پناہ گزینوں سے متعلق ضلعی سطح کی کمیٹی کے رابطہ افسر ایل ہروائیماویا نے کہا کہ تقریباً 1,400 میانمار کے شہری زوخاوتھر کے علاقے میں داخل ہو چکے ہیں۔
مجموعی طور پر زوخاوتھر میں میانمار سے تقریباً 5,604 بے گھر افراد اور چمپائی میں 10,000 سے زیادہ پناہ گزین ہیں۔