ہاتھرس کے معاملے میں بلا رکاوٹ تحقیق کو یقینی بنایا جائے گا: سپریم کورٹ

عدالت عظمی نے اتر پردیش حکومت کو حکم دیا کہ متاثرہ کے اہل خانہ کے تحفظ کو یقینی بنائے

 

سپریم کورٹ نے کل کہا کہ وہ ہاتھرس میں 19 سالہ دلت خاتون کی اجتماعی عصمت دری، زدو کوب اور قتل کے واقعے کی غیر جانب دارانہ اور بلا رکاوٹ تحقیق کو یقینی بنائے گی۔ ایک سہ رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے عدالت عظمی کے چیف جسٹس شرد بوبڈے نے کہا کہ ہم یقینی بنائیں گے کہ اس معاملے کی تحقیق میں  کوئی رکاوٹ نہ آنے پائے۔
عدالت نے یوپی حکومت کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایک حلفیہ بیان عدالت میں داخل کرے کہ متاثرہ کے اہل خانہ اور شواہد کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔
چیف جسٹس نے سالسٹر جنرل تشار مہتا سے ، جو اس کیس میں اتر پردیش حکومت کی پیروی کر رہے ہیں ، کہا کہ "ہم اس سلسلے میں ایک حلفیہ بیان چاہتے ہیں کہ ہاتھرس معاملے کے شاہدین کی حفاظت کو کس طرح یقینی بنایا جارہا ہے۔ ہم آپ سے چاہتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ متاثرہ کے خاندان والے وکیل کا انتخاب کریں۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے اس معاملے میں جاری تحقیق کا دائرہ کار کیا ہے اور ہم اس میں مزید توسیع اور اسے مزید بامعنی کیسے بنا سکتے ہیں۔”
عدالت عظمی نے ہاتھرس کے واقعے کو "ہول ناک ” اور بے حد "صدمہ انگیز ” قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ بلا شبہ یہ معاملہ "غیر معمولی” ہے۔
واضح رہے کہ عدالت عالیہ ستیم دوبے کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی جنھوں نے اس معاملے کو سی بی آئی کو سونپنے اور عدلت عالیہ کی نگرانی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کرنے کی درخواست کی تھی۔