کیا چارج شیٹ کے بغیر جیل میں بند تھیں پرگیہ ٹھاکر؟

الٹ نیوز کی تحقیق، جھوٹ پھیلانے والوں کا پردہ فاش

پوجا چودھر

 

قبائلیوں کے حقوق کے لیے لڑنے والے فادر اسٹین سوامی نے پانچ جولائی کو جیل میں دم توڑ دیا۔وہ اپنا مقدمہ شروع ہونے کا انتظار ہی کرتے رہ گئے۔ انہیں غیر قانونی سرگرمی روک تھام ایکٹ (UAPA) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ چوراسی سالہ اسٹین سوامی کو ماؤ نوازوں سے ربط رکھنے اور 2018 میں بھیماکورے گاؤں میں تشدد برپا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی موت نے مودی حکومت اور بھارتی عدالتی نظام پر ہو رہی تنقیدوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ مسیحی پادری پارکنسن کی بیماری میں مبتلا تھے۔ جیل میں گزارے گئے سات مہینوں کے دوران کئی بار انہیں ضمانت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ اور یورپی یونین سمیت بین الاقوامی تنظیموں نے اسٹین سوامی کی حراست میں موت کی سخت لفظوں میں مذمت کی ہے۔ تاہم ملک میں دائیں بازو کے ایک حصے نے دعویٰ کیا ہے کہ غصے کے اظہار کو بھی خاص کر دیا گیا ہے۔ کالم نویس ابھیجیت آئیر مترا نے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ ممبر پارلیمنٹ پرگیہ ٹھاکر اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد شریکانت پروہت کو جو فی الحال دہشت گردی کے الزامات کے تحت ضمانت پر رہا ہیں چارج شیٹ داخل کیے بغیر جیل میں رکھا گیا تھا۔ کئی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ بالا افراد بھی چارج شیٹ کے بغیر برسوں پولیس کی حراست میں رہے تھے۔ یہ بات ایک طویل عرصے سے زیر بحث ہے۔ الٹ نیوز نے پایا کہ یہ دعویٰ کم سے کم 2012 سے کیا جا رہا ہے۔ کچھ عرصے سے مودی سرکار پر تنقید کرنے والوں کو جیل بھیجنے کے خلاف غم وغصے کی وجہ سے یہ دعویٰ ایک بار پھر منظر عام پر آیا ہے۔ بی جے پی کی حامی شیفالی ویدیا نے گزشتہ سال دعویٰ کیا تھا کہ پرگیہ ٹھاکر آٹھ سال تک بغیر کسی چارج شیٹ کے جیل میں تھیں۔ آپ انڈیا کے کالم نگار ابھیشیک بینرجی نے لکھا ہے کہ ”پرگیہ ٹھاکر نے بغیر کسی الزام کے دس سال جیل میں گزارے”۔ واضح ہو کہ انتیس ستمبر 2008 کو مالیگاؤں میں ایک بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک اور سو زخمی ہوئے تھے۔ ریاست کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (ATS) نے پرگیہ ٹھاکر کو اکتوبر 2008 میں ابتدائی ملزمین کے طور پر گرفتار کیا تھا۔ پرگیہ ٹھاکر نے دعویٰ کیا کہ اے ٹی ایس نے انہیں اکتوبر 2008 میں بارہ دنوں تک غیر قانونی تحویل میں رکھا تھا۔
پرگیہ ٹھاکر نے بمبئی ہائی کورٹ میں ڈیفالٹ (Default) ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جسے بارہ مارچ 2010 کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے استدلال کیا تھا کہ انہیں آئین ہند کے آرٹیکل 22 (1) اور 22 (2) کے حکم کی خلاف ورزی کرنے اور سی آر پی سی کے سیکشن 167 (2) کے مطابق نوے دن کے اندر چارج شیٹ داخل نہ کرنے کی بنیاد پر ضمانت دی جائے۔
ٹائمز آف انڈیا کے ایک بلاگ میں سپریم کورٹ کے وکیل وویک شرما نے ڈیفالٹ ضمانت کے حوالے سے تفصیل سے لکھا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ "ڈیفالٹ ضمانت سی پی سی 1973 کی سیکشن 167 (2) کے تحت آتی ہے اور اس میں ٹرائل جج ملزم کو حراست میں لینے کے بعد اگر پولیس کے ذریعہ مقررہ مدت کے اندر چارج شیٹ داخل نہیں کی جاتی تو ضمانت منظور ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ضمانت صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔
پرگیہ ٹھاکر کے مطابق انہیں دس اکتوبر 2008 کو گرفتار کیا گیا تھا اور نوے دنوں کی مدت ختم ہونے کے بعد بیس جنوری 2009 کو چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔ تیئیس ستمبر 2011 کو پرگیہ ٹھاکر نے بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی جس میں ان کی ڈیفالٹ ضمانت عرضی کو خارج کر دیا گیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے بھی ان کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ "آرٹیکل 22 (2) کی خلاف ورزی کرنے کی دلیل عرضی گزار کے اس خیال پر مبنی ہے کہ دس 10 اکتوبر 2008 کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن اس دلیل کو حقیقت کے مطابق صحیح نہیں پایا گیا ہے۔ عرضی گزار کو اصل میں تیئیس اکتوبر 2008 کو ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ "اے ٹی ایس نے بیس جنوری 2009 کو دائر چارج شیٹ میں پرگیہ ٹھاکر کی گرفتاری کی تاریخ تیئیس اکتوبر 2008 دکھائی ہے۔
سپریم کورٹ نے دس اکتوبر 2008 کو ہائی کورٹ کے تحویل میں نہ لینے کے فیصلے کو برقرار رکھا، پرگیہ ٹھاکر کو صرف پوچھ گچھ کے بعد ہی وہاں سے جانے کی اجازت دی گئی۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ وہ مختلف لاجنگوں (Lodges) اور اسپتالوں میں قیام پذیر تھیں۔ اسی کے ساتھ وہ گھومنے پھرنے اور لوگوں سے رابطہ کرنے کے لیے آزاد تھیں۔ ہائی کورٹ کے مطابق عرضی گزار اپنے بھکتوں سے رابطے میں تھیں اور اپنا موبائل فون بھی استعمال کر رہی تھیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اے ٹی ایس نے گرفتاری کی تاریخ سے نواسی دنوں کے بعد پہلی چارج شیٹ داخل کی۔
اے ٹی ایس نے ممبئی کی خصوصی مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (MCOCA) کورٹ میں اکیس اپریل 2011 کو سپلیمنٹری چارج شیٹ (supplementary charge sheet) داخل کی۔ اس میں پرگیہ ٹھاکر کا نام چودہ ملزموں میں شامل کیا گیا تھا۔ چارج شیٹ کے مطابق اے ٹی ایس کی ایک ٹیم نے ہیمنت کرکرے کی سربراہی میں پرگیہ کی موٹر سائیکل کو ٹریس (Trace) کیا جس میں دھماکہ ہوا تھا۔
قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے اس معاملے کی تفتیش تیرہ اپریل 2011 سے کی۔ تین مارچ 2016 کو این آئی اے نے ایک ضمنی چارج شیٹ دائر کی تھی جس میں MCOCA کے تحت تمام ملزموں کے خلاف تمام الزامات خارج کر دیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ پرگیہ ٹھاکر کا نام بھی ان لوگوں میں شامل تھا جن کے خلاف یہ مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا تھا۔
پیشہ سے وکیل اور خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی وِرندا گروور (Vrinda Grover) نے الٹ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا واقعی چارج شیٹ دائر کی گئی تھی اور مقدمے کی سماعت کا آغاز ہوا تھا یا پھر یہ ملزمین مقدمے کی سماعت کے بغیر ہی جیل میں تھے؟ اے ٹی ایس نے پرگیہ ٹھاکر کے خلاف پہلے ہی چارج شیٹ داخل کی تھی اور اس کی سماعت پہلے ہی شروع ہو چکی تھی۔ اس کے بعد یہ معاملہ این آئی اے کے حوالے کر دیا گیا جس کی وجہ سے اے ٹی ایس مقدمے سے دستبردار ہو گیا اور اس نے ایک ضمنی چارج شیٹ دائر کی جس سے پرگیہ ٹھاکر کو الزامات سے بری کر دیا گیا۔ دراصل اے ٹی ایس کے معاملے کو کمزور کرنے کے لیے ہی ضمنی چارج شیٹ دائر کی گئی تھی تاہم پرگیہ ٹھاکر کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں نہیں رکھا گیا جیسا کہ بھیما کورے گاؤں کیس ہے جہاں تین سال گزرنے کے بعد بھی ٹرائل شروع نہیں ہوا تھی۔ پندرہ اکتوبر 2016 کو بمبئی ہائی کورٹ نے این آئی اے کے ذریعے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرنے کے بعد پرگیہ ٹھاکر کی سزا پر سوال اٹھایا۔ انہیں پچیس اپریل 2017 کو میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت مل گئی تھی۔
ستائیس دسمبر 2017 کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے چارج شیٹ کے حوالے سے کہا کہ پرگیہ ٹھاکر کو سزا سنانے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں۔ عدالت نے مالیگاؤں دھماکے کے مقدمے سے بری کرنے کے لیے ان کی عرضی خارج کرتے ہوئے کہا اب ملزم کو غیر قانونی سرگرمی روک تھام ایکٹ (UAPA) کے علاوہ آئی پی سی کی دفعہ سولہ اور اٹھارہ کے تحت مقدمہ لڑنا ہو گا۔ این آئی اے نے خصوصی عدالت کے حکم کے بعد دو نومبر 2018 کو ایک نئی چارج شیٹ داخل کی۔ پرگیہ ٹھاکر اور چھ دیگر افراد پر یو اے پی اے، آئی پی سی اور ای ایس اے کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا ۔
اس طرح مالیگاؤں دھماکے کے معاملے میں پرگیہ ٹھاکر کے خلاف متعدد بار چارج شیٹس داخل کی گئیں۔ بغیر کسی چارج شیٹ کے آٹھ تا دس سال جیل میں رہنے کا دعویٰ غلط ہے۔ الٹ نیوز نے اس جھوٹے دعوے سے پردہ اٹھایا ہے۔ ایک بار پھر ذکر کرنا مناسب ہو گا کہ سپریم کورٹ نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ پرگیہ ٹھاکر کو مہاراشٹر اے ٹی ایس نے غیر قانونی طور پر حراست میں نہیں لیا تھا کیونکہ ان کی گرفتاری کے نوے دن کے اندر اندر (پہلی) چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔
(بشکریہ :الٹ نیوز)
***

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 25 تا 31 جولائی 2021