کسان احتجاج: یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد میں کم از کم 80 پولیس اہلکار زخمی، 22 ایف آئی آر درج

نئی دہلی، جنوری 27: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق منگل کو قومی دارالحکومت میں کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئی جھڑپوں میں 80 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ دی ٹربیون کی خبر کے مطابق پولیس نے اس معاملے میں 22 ایف آئی آر درج کی ہیں۔

زخمی پولیس اہلکاروں کو متعدد اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ لوک نائک جے پرکاش ہسپتال میں 38، سول لائن ہسپتال میں11، ارونا آصف اسپتال میں آٹھ اور تیرتھ رام شاہ اسپتال اور لیڈی ہارڈنگ میں چار چار پولیس اہلکاروں کو داخل کیا گیا ہے۔ کچھ پولیس عہدیداروں کو مہاراجہ اگرسین ہسپتال، تارک اسپتال، لال بہادر شاستری اسپتال اور سری بالاجی ایکشن میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں بھی داخل کیا گیا۔

یوم جمہوریہ کے موقع ر ٹریکٹر ریلی کے دوران کسانوں کے کچھ گروپ اور پولیس کے درمیان آئی ٹی او اور لال قلعے سمیت متعدد مقامات پر جھڑپ ہوئی، جہاں کسانوں نے سکھوں کا مذہبی جھنڈا بلند کیا اور لال قلعے کی عمارت پر چڑھ گئے۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ کسانوں نے بیریکیڈس توڑ دیے، ان سے مقابلہ کیا اور گاڑیاں الٹ دیں اور ریلی کے لیے پہلے سے طے شدہ راستے پر قائم نہیں رہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق دہلی پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر ایش سنگھل نے کہا ’’کسانوں نے مقررہ وقت سے پہلے ٹریکٹر ریلی شروع کردی۔ انھوں نے تشدد اور توڑ پھوڑ بھی کی۔ ہم نے وعدے کے مطابق تمام شرائط پر عمل کیا اور اپنی مستعدی کوشش کی لیکن احتجاج کے نتیجے میں عوامی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔‘‘

جوائنٹ کمشنر آف پولیس الوک کمار نے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

متعدد علاقوں کی ویڈیو اور تصویروں میں مظاہرین کو پولیس اہلکاروں سے تصادم کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جنھوں نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے آنسو گیسوں اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔ اس دوران ایک کسان کی موت آئی ٹی او کے قریب ٹریکٹر الٹنے کے بعد ہوئی۔ تاہم کاشتکاروں نے الزام لگایا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے اس کی موت ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ 40 کسانوں کی یونینوں کی مشترکہ سنیکت کسان مورچہ نے اس ٹریکٹر ریلی کا آغاز کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی تحریک پر امن طریقے سے جاری رہے گی۔ انھوں نے کل ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے واقعات سے خود کو الگ کردیا اور امن کی اپیل کی۔

کسانوں کی اس مشترکہ تنظیم نے اس واقعے کا ذمہ دار ’’سماج دشمن عناصر‘‘ کو قرار دیا ہے۔

تنظیم نے ایک بیان میں کہا ’’سماج دشمن عناصر نے ہماری پرامن تحریک میں دخل اندازی کی۔ ہم نے ہمیشہ سے یہ بات قائم رکھی ہے کہ امن ہماری سب سے بڑی طاقت ہے اور اس کی خلاف ورزی سے اس تحریک کو نقصان پہنچے گا۔‘‘

تشدد کے بعد مرکزی وزیر داخلہ نے قومی دارالحکومت میں اضافی نیم فوجی دستے تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب امریندر سنگھ سمیت مختلف سیاست دانوں نے اس تشدد کی مذمت کی ہے۔