کسان احتجاج: کل ہوئے تشدد کے واقعات کے بعد سنگھو بارڈر اور لال قلعے میں سیکیورٹی میں اضافہ

نئی دہلی، 27 جنوری: قومی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں ٹریکٹر ریلی کے دوران تشدد پھوٹ پڑنے کے ایک دن بعد سنگھو بارڈر پر سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے، جہاں کسان دو ماہ سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

احتجاج کی جگہ پر سیکیورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد تعینات کردی گئی ہے۔

اے این آئی سے بات کرتے ہوئے پنجاب کے امرتسر سے تعلق رکھنے والے کسان وزیر سنگھ نے کہا کہ کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کامیاب رہی اور وہ زرعی قوانین کی منسوخی کے بعد ہی اپنے گھر لوٹیں گے۔

سنگھ نے اے این آئی کو بتایا ’’سوائے کچھ مقامات پر تشدد کے، ہماری ٹریکٹر ریلی کامیاب رہی۔ ہم یہاں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے آئے ہیں۔ ہم صرف پنجاب کے لیے نہیں، بلکہ پورے ملک کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔ ہم یہاں کسی دباؤ میں نہیں ہیں۔ ہم تبھی جائیں گے جب حکومت ان قوانین کو واپس لے لے گی۔‘‘

دریں اثنا لال قلعے کے قریب بھی سیکیورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں جہاں مظاہرین کا ایک گروہ گذشتہ روز قلعے کی دیواروں پر چڑھ گیا تھا۔

دہلی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کل ہوئی جھڑپوں میں 83 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور متعدد سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

دہلی پولیس ذرائع کے مطابق کل کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے سلسلے میں 15 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ مشرقی رینج میں اب تک 5 ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیں۔