کسان احتجاج: بی جے پی کے حلیف ہنومان بینیوال نے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے لوک سبھا پینلز سے استعفیٰ دیا، اپنے دو لاکھ حامیوں کے ساتھ دہلی کی طرف مارچ کریں گے

نئی دہلی، دسمبر 20: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق لوک تانترک پارٹی کے سربراہ ہنومان بینیوال نے، جن کی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حلیف ہے، ہفتہ کے روز نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے تین لوک سبھا کمیٹیوں سے استعفیٰ دے دیا۔ ناگور کے قانون ساز نے اپنا استعفی لوک سبھا اسپیکر اوم بریلا کو پیش کیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق بینیوال نے، جو صنعتوں، پیٹرولیم اور قدرتی گیس سے متعلق پارلیمانی پینلز کے رکن تھے، مزید کہا کہ وہ 26 دسمبر کو اپنے دو لاکھ حامیوں کے ساتھ دہلی کا مارچ کریں گے تاکہ کسانوں کے جاری احتجاج کو مضبوط کرسکیں۔

انھوں نے جے پور میں نامہ نگاروں کو بتایا ’’دہلی میں مرکزی حکومت کسانوں کے احتجاج کو کچلنے کے موڈ میں ہے۔ آر ایل پی کے تمام عہدیداروں سے مشاورت کے بعد ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 26 دسمبر کو دو لاکھ جوان اور کسان شاہجہان پور بارڈر کے راستے دہلی کی طرف مارچ کریں گے۔‘‘

لوک تانترک پارٹی کے رہنما نے اپنی اس عمل کو ’’راجستھان کی عزت کا سوال‘‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا ’’ہم حکومت کی طرف سے کسان برادری کے وجود کو مٹانے کی کوششوں کو برداشت نہیں کریں گے۔‘‘

بینیوال ایک ممتاز جاٹ رہنما ہیں جو ریاست کے ناگور اور باڑمر اضلاع میں کافی مقبول ہیں۔

انھوں نے حکومت کو کسانوں کے احتجاج کو ’’ہلکے میں‘‘ لینے کے خلاف متنبہ کیا۔ بینیوال نے کہا ’’اگر ملک بھر میں احتجاج بھڑک اٹھے تو بی جے پی کے لیے ان سے نمٹنا مشکل ہوگا۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ وہ اس بارے میں بھی فیصلہ لیں گے کہ آیا ان کی پارٹی مارچ کے دوران این ڈی اے کا ساتھ چھوڑے گی یا نہیں۔

معلوم ہو کہ پچھلے مہینے بینیوال نے دھمکی دی تھی کہ اگر مرکز نے تینوں نئے قوانین کو واپس نہیں لیا تو وہ اتحاد چھوڑ دیں گے۔

اپنے استعفی نامہ میں بینیوال نے لکھا ہے کہ انھوں نے کمیٹیوں کی میٹنگ میں معاملات اٹھائے لیکن ’’یہ افسوسناک ہے کہ معاملات پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اگر کارروائی نہ کی گئی تو پارلیمانی نظام میں کمیٹیوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘‘

سیاستدان نے مزید کہا کہ چوں کہ بات سنی نہیں جارہی تھی لہذا میں کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔