کسانوں احتجاج: دہلی پولیس نے مبینہ طور پر یوم جمہوریہ کے موقع پر ہوئے تشدد میں ملوث افراد کو 50 سے زیادہ نئے نوٹس بھیجے

نئی دہلی، یکم فروری: دہلی پولیس نے اتوار کے روز کہا کہ اس نے کسان رہنماؤں سمیت متعدد لوگوں کو 50 سے زیادہ نئے نوٹس بھیجے ہیں، جو پولیس کے مطابق 26 جنوری کو ٹریکٹر ریلی کے دوران دارالحکومت میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں ملوث تھے۔ اس سے قبل پولیس نے 44 افراد کے خلاف نوٹس جاری کیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ دہلی میں ہونے والے تشدد میں ملوث کچھ ٹریکٹروں کی شناخت ہوگئی ہے اوران کے مالکان کو نوٹس بھیجے جارہے ہیں۔ ایک نامعلوم پولیس افسر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ نوٹس جاری کرنے کے عمل میں وقت لگ رہا ہے کیوں کہ معاملے میں ملوث افراد میں سے بہت سے دہلی کے رہائشی نہیں ہیں۔

ایڈیشنل کمشنر آف پولیس (کرائم) بی کے سنگھ نے بتایا کہ نیشنل فارنسک سائنسز یونیورسٹی کی ایک ٹیم 26 جنوری کی ویڈیو فوٹیج کا تجزیہ کررہی ہے۔ ٹائمز ناؤ کے مطابق سنگھ نے آج دہلی کے مختلف مقامات کا دورہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا ’’دہلی پولیس کرائم برانچ کو عوام کی جانب سے 5000 سے زیادہ ویڈیو فوٹیج اور تصاویر موصول ہوئی ہیں۔‘‘

معلوم ہو کہ جمعہ کے روز دہلی پولیس نے عوام سے اپیل کی تھی کہ یوم جمہوریہ پر ہونے والے تشدد کے بارے میں کوئی ثبوت یا معلومات اگر ان کے پاس ہو تو پولیس کے ساتھ شیئر کریں۔

دہلی پولیس نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہونے والے تشدد کے سلسلے میں اب تک 84 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور 38 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔

دریں اثنا اترپردیش پولیس نے ریاست میں 200 کے قریب ٹریکٹر مالکان کو نوٹس جاری کیا ہے، لیکن عہدیداروں نے دعوی کیا ہے کہ یہ کارروائی کسانوں کے احتجاج سے متعلق نہیں ہے۔

سکندر پور پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر بال مکند مشرا نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’سکندر پور پولیس اسٹیشن کے علاقے میں ٹریکٹروں کے 220 مالکان کو نوٹسز دیے گئے ہیں۔ نوٹس میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ عوامی سڑکوں پر یہ ٹریکٹر تجارتی کاموں کے لیے استعمال کیے گئے تھے اور نابالغ انھیں چلا رہے تھے۔ جس کے نتیجے میں سڑک حادثات ہوئے۔ مزید غیر قانونی کان کنی میں بھی یہ ٹریکٹر استعمال ہوتے تھے۔‘‘

ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر راجیشور یادو نے کہا کہ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا پولیس اس طرح کے نوٹس جاری کرسکتی ہے، تو انھوں نے کہا کہ وہ اس معاملے سے آگاہ نہیں ہیں۔

وہیں اتر پردیش میں حزب اختلاف نے پولیس کے اس اقدام پر تنقید کی۔ سماجوادی پارٹی کے لیڈر رام گووند چودھری نے دعوی کیا کہ یہ کسانوں کو دھمکانے کی کوشش ہے۔ انھوں نے کہا ’’کسانوں کے پاس ٹریکٹر ہیں اور وہ ٹریکٹروں کے ذریعہ احتجاج کی جگہ پر جارہے ہیں۔ پولیس نے کسانوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے یہ نوٹسز جاری کیے ہیں۔‘‘