کرناٹک میں حجاب سے پابندی ختم ہونے کا دعویٰ بے بنیاد،باحجاب مسلم طالبات کا سوشل میڈیا پر وائرل  ویڈیو پرانا

دی کوئنٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ ویڈیو ایک سال پرانا یعنی 2022 کا ہے جسے غلط سیاق و سباق کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے

نئی دہلی،25مئی:۔

کرناٹک میں اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست اور کانگریس پارٹی کی جیت کے بعدمتعدد ایسے ویڈیوز اور میسج غلط سیاق و سباق میں سوشل میڈیا پر شیئر کئے جا رہے ہیں ۔اسی سلسلے میں ایک ویڈیوزسوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں کچھ مسلم طالبات برقعہ پہن کر کسی کالج میں داخل ہو رہی ہے ۔اور جم غفیر تالیاں بجاتے ہوئے ان کا استقبال کر رہا ہے ۔اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کرناٹک میں کانگریس کیحکومت بننے کے بعد حجاب پر عائد پابندی ختم ہو گئی ہے اور اب مسلم طالبات حجاب کے ساتھ کالج میں جا رہی ہیں۔ جبکہ حقیقت  اس کے برعکس ہے ۔

دی کوئنٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ ویڈیو ایک سال پرانا یعنی2022 کا ہے اور اسے گمراہ کن سیاق و سباق کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے ۔ ایک ویڈیو جس میں کئی خواتین کو برقعہ پوش ایک گیٹ سے باہر نکلتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جسے ایک بہت بڑا ہجوم گھیرے ہوئے ہے، انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہا ہے۔   ویڈیو شیئر کرنے والے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ اب کرناٹک کے تمام کالجوں میں حجاب کی اجازت ہے۔

رپورٹ کے مطابق ویڈیو کو ٹویٹر پر 32،000 سے زیادہ کمنٹ  مل چکی ہیں ۔ سب سے پہلے، ویڈیو فروری 2022 کی ہے اور  یہ حال کی ویڈیو نہیں ہے    جیسا کہ دعوی کیا گیا ہے۔دی کوئنٹ کے مطابق  ابھی تک  کرناٹک میں حجاب پر پابندی ہٹائے جانے کے دعوے کی حمایت کرنے کے لیے عوامی ڈومین میں کوئی رپورٹ یا دستاویزات دستیاب نہیں۔

واضح رہے کہ حجاب پر پابندی کا معاملہ   ابھی تک سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ فروری 2022 میں، کرناٹک حکومت نے ایسے کپڑوں پر پابندی لگانے کا حکم پاس کیا جس سے  اسکولوں اور کالجوں میں مساوات، سالمیت کو زک پہنچ رہا ہو۔مسلم طالبات  نے  کرناٹک حکومت کے اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے درخواستیں دائر کیں، اور کہا کہ کلاس رومز کے اندر حجاب پہننا ان کا حق ہے۔کرناٹک ہائی کورٹ نے 15 مارچ 2022 کو درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔اس کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کی، جس نے الگ الگ فیصلہ سنایا اور معاملے کو بڑی بینچ کو بھیج دیا۔

کوئنٹ  کی رپورٹ کے مطابق  ایسی کوئی معلومات یا خبریں نہیں آئیں ہیں جو اس دعوے کی تائید کرتی ہوں کہ پابندی کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہ معاملہ ابھی تک سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔