کام کا بوجھ :اکتاہٹ اور تھکاوٹکیسے دور کریں؟

وقت بچانے کی تدبیر سے محنت بھی بچے گی

ناہید پروین

روز مرہ زندگی میں بے شمار کام ہوتے ہیں۔ کوئی بھی کام کچھ عرصے تک مسلسل کرتے رہنے سے دل اکتانے لگتا ہے اور مزید کام کاج کرنے کی استطاعت اور صلاحیت ختم ہونے لگتی ہے۔ انسان نڈھال ہو کر لاغرپن اور کمزوری محسوس کرنے لگتا ہے اور کھانے پینے یا آرام کرنے کی بے چینی سے طلب ہونے لگتی ہے۔ اس کیفیت کو تھکاوٹ کہا جاتا ہے۔ تھکن دراصل ذہنی اور جسمانی قوت کے حراروں کے زیادہ اخراج سے پیدا ہوتی ہے جس میں انسان کے جسم میں موجود توانائی کے حراروں کا اخراج اتنی زیادہ مقدارمیں ہو جاتا ہے کہ انسان میں مزید جسمانی یاذہنی کام کرنے کی قوت ختم ہو جاتی ہے اور وہ کام سے اکتاہٹ محسوس کرنے لگتا ہے۔تھکن دو طرح کی ہوتی ہے۔(1) جسمانی تھکن اور (2) نفسیاتی تھکن۔
جسمانی مشقت کا کام کرنے کے نتیجے میں جسم میں جو بے ہمتی اور لاغرپن کی صورت پیدا ہوتی ہے وہ جسمانی تھکن کہلاتی ہے جبکہ نفسیاتی تھکن میں جسمانی توانائی جوں کی توں برقرار رہتی ہے مگر ذہنی کیفیت کچھ غیر واضح سی ہونے لگتی ہے اور کام کاج اور ماحول سے عدم دلچسپی ‘ انحراف یا فرار کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔
تھکن کی وجوہات
عام طور پر تھکن ان وجوہات کی بنا پر ہوتی ہے۔
(1) کام کی بے ترتیبی
(2) جسمانی طور پر غلط پوزیشن میں رہ کر کام کرنا
(3) کام کے دوران پوزیشن بدلتے رہنا یا بار بار اٹھنے اور جھکنے سے تھکن بہت جلدی طاری ہو جاتی ہے۔
(4) کام کو خوش رفتاری سے نہ کرنا اور اس میں بہت زیادہ تیزی دکھانا یا بہت زیادہ سستی برتنا۔
تھکن سے بچاؤ کی تدابیر
(1) گھر کے ہر فرد کو مناسب ذمہ داری دیں تاکہ کسی ایک فرد پر سارا بوجھ نہ پڑے اور کام بھی خوش اسلوبی سے انجام پاسکے۔
(2) چونکہ رات کے آرام کے بعد صبح کے وقت تازگی اور قوت کا پیدا شدہ ذخیرہ بھر پور انداز میں موجود ہوتا ہے‘ اس لیے صبح سویرے کام کرنے میں بہت برکت ہوتی ہے اور بہت سے کام تھکاوٹ کے احساس کے بغیر احسن طریقے سے انجام پا جاتے ہیں۔
(3) قوت کی بحالی اور تجدید کیلیے ہر تین گھنٹے کام کے بعد اگر دس پندرہ منٹ کا وقفہ آرام اور چائے وغیرہ پینے کیلیے رکھ دیا جائے تو اگلے لمحات میں کیے جانے والے کام کی کارکردگی یقیناً بہتر ہوگی اور تھکاوٹ بھی پیدا نہیں ہوگی۔
(4) نفسیاتی تھکاوٹ سے محفوظ رہنے کیلیے ایسے طریقے اختیار کیے جائیں جن سے ماحول اور کام میں دلچسپی پیدا ہومثلاً کام کے دوران پسندیدہ شاعری سننا۔ اسی طرح تنہا کام کرنے کی بجائے چند افراد کا ایک جگہ اکٹھے کام کرنے سے گپ شپ میں بھی وقت اچھا گزر جاتا ہے اور کام بھی زیادہ ہو جاتا ہے جبکہ ماحول میں موسم کے لحاظ سے اعتدال پیدا کرکے ہم لگن سے کام کرسکتے ہیں۔ مثلاً شدید گرمیوں میں پنکھوں یا ایئر کنڈیشنر اور سردیوں میں ہیٹر کا استعمال موثر ثابت ہوسکتا ہے۔
کام کو آسان بنانا
وقت اور قوت اگرچہ دو الگ الگ ذرائع ہیں لیکن یہ ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح وابستہ ہیں کہ جب ان میں سے کسی ایک کا انتظام کیا جاتا ہے تو دوسرے کاانتظام بھی از خود ہونے لگتا ہے۔ مثلاً قوت کی بچت کرنے کے طریقے اختیار کریں تو از خود وقت کی بھی بچت ہونے لگتی ہے۔ زندگی کی ضروریات پوری کرنے کیلیے محنت اور وقت کے بغیر کوئی کام انجام نہیں پاسکتا ‘اس لیے ان دونوں کی قدر شناسی اور انتظام لازمی ہے۔ ان اہم ترین ذرائع کو گرفت میں رکھ کر ان سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہونے کیلیے ان کی منصوبہ بندی کرنا نہایت ضروری ہے۔ خصوصاً زمانہ حال کی تیز رفتار ترتی کے ساتھ قدم بہ قدم چلنے، خاندان کا معیار زندگی بلند کرنے اور ملازمت و گھر کی دوہری ذمہ داری سنبھالنے کیلیے ضروری ہے کہ خاتون خانہ قوت اور وقت کی بچت اور ان کا بہترین استعمال کرے ‘اس مقصد کیلیے روزانہ کے کام کاج کے طریقوں میں تبدیلی ضروری ہے۔ کام کو آسان بنانے کے طریقے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن میں سے چند اہم نکات درج ذیل ہیں۔
(1) کام میں جو عوامل سب سے زیادہ تھکن کا باعث ہوتے ہیں اس میں جسمانی اعضاء کے استعمال کا طریقہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اگر جسمانی حالت اور جسمانی اعضاء کا مناسب استعمال کیا جائے تو بغیر تھکن کے کوئی بھی کام آسانی سے پورا ہوسکتا ہے جبکہ اسی کام کو جھٹکوں اور قوت کے بے جا استعمال سے کیا جائے تو آپ ہانپنے لگیں گی ۔ اس لیے یہ بہت اہمیت رکھتا ہے کہ اپنی جسمانی پوزیشن کو ہمیشہ درست رکھیں کیونکہ غلط پوزیشن بہت جلد تھکادیتی ہے۔
(2) کام کرتے وقت اعضاء کا صحیح استعمال کرنا چاہیے مثلاً برتن اور کپڑوں کی دھلائی کیلیے کام کے دوران ساری پشت‘ کمر‘ جسم اور بازوؤں کو کندھوں تک استعمال کی بجائے صرف کلائی تک ہاتھ کے پٹھوں کا زیادہ استعمال کریں اور کام کے دوران ہاتھوں اور بازوؤں کے علاوہ مختلف اعضاء کی غیر ضروری حرکات اور استعمال سے احتراز کریں۔ کیونکہ حرکات میں کمی تھکن میں کمی کا باعث ہوگی۔
Azizuddin Khalid Saheb Dawat, [15.09.21 16:35]
(3) جسمانی حرکات ‘ چلنے پھرنے اور ہلنے جلنے میں کفایت سے کام لیں اور ایک ہی جگہ کھڑے یا بیٹھے رہ کر متعدد کام کرلیں اس سے تھکن کم ہوگی‘ مثلاً ایک ہی جگہ کھڑے ہو کر کھانا پکائیں ‘ برتن صاف کریں اور ساتھ ہی ساتھ چیزوں کی ترتیب اور کچن کی صفائی بھی کرلیں۔ اسی طرح کمرے سے باہر جانا ہو تو جو چیز یں باہر کی ہوں انہیں ساتھ لے جائیں وغیرہ وغیرہ۔
(4) کام کے دوران استعمال کیے جانے والے آلات بہت اہمیت رکھتے ہیں جن کے انتخاب میں بہتر کارکردگی کے حامل آلات کار کو ہمیشہ اہمیت دینی چاہیے ۔
مشینری کا استعمال قوت اور وقت دونوں کو بچاتا اور کام کو آسان بناتا ہے مثلاً مسالہ پیسنے کیلیے سِل کی بجائے چوپر اور گرائنڈر وغیرہ کا استعمال، اسی طرح ٹرے میں برتن لے جانے میں کئی بار چکر لگانے کی بجائے ٹرالی پر ایک ہی پھیرے میں کئی گنا زیادہ اشیاء لے جانا۔ اسی طرح بھاری فرنیچر کے نیچے لگے پہیے بھی سہولت کا باعث ہوتے ہیں۔
(5) چھوٹے دستوں (ہینڈل) کی بہ نسبت لمبے دستوں اور ہینڈل والے برش اور جھاڑو وغیرہ سے صفائی کرتے وقت چونکہ جھکنا نہیں پڑتا اس لیے کمر اور گھٹنوں پر بوجھ نہ پڑنے سے تھکاوٹ نہیں ہوتی اسی طرح لمبے ہینڈل والے چمچ‘ پین اور توے بھی تھکن سے بچاؤ میں معاونت کرتے ہیں۔
(6) جدید قسم کے آلات جنہیں قوت اور وقت کی کمی کے پیش نظر تیار کیاگیا ہو ان کا استعمال انتہائی مفید رہتا ہے مثلاً سبزی کٹر‘ ایگ بیٹر‘ چاپر‘ پریشرکوکر‘ جوسر مشین اور مائیکرو ویو اوون وغیرہ۔
(7) عقلمندی کا تقاضہ یہ ہے کہ کثیر المقاصد قسم کی اشیاء اور آلات خریدے جائیں جس سے نہ صرف رقم اور جگہ کی بچت ہوتی ہے بلکہ چیزوں کی دیکھ بھال اور الجھن بھی کم ہو جاتی ہے‘ مثلاً برتنوں میں نان اسٹک پین نہ صرف پکانے کے کام آتے ہیں بلکہ انہیں میز پر بطور سرونگ ڈش بھی استعمال کرسکتے ہیں اسی طرح چاپر ‘ بلینڈر اور بیٹر الگ الگ لینے کی بجائے آج کل بازار میں تھری ان ون ملٹی کوئیک دستیاب ہے۔
(8) کام کو آسانی ‘ سہولت ‘ بغیر تھکن اور کم وقت میں احسن طریقے سے کرنے کیلیے جہاں سلیقہ شعاری اورہنر مندی لازمی ہے وہاں چند مادی عناصر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں مثلاً کام کا ماحول یعنی کام کی جگہ پر سہولت پیدا کرنے کیلیے وہاں کا درجہ حرارت‘ آرام دہ‘ معقول روشنی اور ہوا کی آمد ورفت کا مناسب انتظام ضروری ہے‘ تاکہ فضاء کا بوجھل پن اعصاب اور اعضاء میں سستی اور تھکاوٹ پیدا نہ کرے‘ بہت زیادہ شور وغل بھی ذہنی تھکن کا باعث بنتا ہے۔ اسی طرح باورچی خانے میں استعمال ہونے والی ضروری اشیاء کے رکھنے کیلیے ہر مرکز پر مناسب الماریاں اور شیلف ہونا ضروری ہیں‘ اس کے علاوہ اتنی کشادگی ہونی چاہیے کہ کام کرنے والا شخص آسانی سے حرکت کرسکے اور ہر چیز اپنی جگہ پر موجود ہو۔ باورچی خانے میں تھکن سے بچنے کیلیے اہم ترین تدبیر کام کاج کے مراکز کی صحیح اور مناسب اونچائیوں کو ملحوظ رکھنا ہے۔ کام بیٹھ کر کیا جائے یا کھڑے ہو کر دونوں صورتوں میں کام کی سطح کی اونچائیاں مناسب ہونی چاہئیں ورنہ باورچی خانہ ودیگر تمام خوبیوں اور سہولتوں سے آراستہ بھی ہوتو تھکاوٹ کا پیدا ہونا لازمی ہے۔
ان کارآمد اصولوں کو مد نظر رکھ کر ہم اپنے کام کو آسان بنا سکتے ہیں اور کم سے کم تھکاوٹ کا شکار ہو کر زیادہ سے زیادہ کام احسن طریقے سے کرسکتے ہیں۔
***

 

***

 وقت اور قوت اگرچہ دوا لگ الگ ذرائع ہیں لیکن یہ ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح وابستہ ہیں کہ جب ان میں سے کسی ایک کا انتظام کیا جاتا ہے تو دوسرے کاانتظام بھی از خود ہونے لگتا ہے۔ مثلاً قوت کی بچت کرنے کے طریقے اختیار کریں تو از خود وقت کی بھی بچت ہونے لگتی ہے۔ زندگی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے محنت اور وقت کے بغیر کوئی کام انجام نہیں پاسکتا ‘اس لئے ان دونوں کی قدر شناسی اور انتظام لازمی ہے۔ ان اہم ترین ذرائع کو گرفت میں رکھ کر ان سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہونے کیلئے ان کی منصوبہ بندی کرنا نہایت ضروری ہے۔


ہفت روزہ دعوت، شمارہ 26 ستمبر تا 02 اکتوبر 2021