پارٹی کے سربراہ بدر الدین اجمل کو وزیر اعلی کے امیدوار کے طور پر پیش نہیں کیا جائے گا: اے آئی یو ڈی ایف

گوہاٹی، ستمبر 6: آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) نے کہا ہے کہ وہ آسام میں پارٹی کے وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار کے طور پر پارٹی کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل کے نام کو نہ تو پیش کرے گی اور نہ ہی ان کے نام پر سودی بازی کرے گی۔

اے آئی یو ڈی ایف نے کہا کہ مسٹر اجمل کا نام آسام اسمبلی انتخابات سے قبل ریاست میں رائے دہندوں کو پولرائز کرنے کے لیے غلط طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جہاں ایک طبقہ مسلمانوں کو ’’بنگلہ دیشی‘‘ یا ’’غیر قانونی تارکین وطن‘‘ کہتا ہے۔

پارٹی رہنماؤں نے بتایا کہ اے آئی یو ڈی ایف اور کانگریس کے 2021 کے انتخابات مل کر لڑنے کے قوی امکان کے سبب اس بار ایسی باتیں کی جا رہی ہیں۔

پارٹی کے جنرل سکریٹری اور ایم ایل اے مامون امدادالحق چودھری نے کہا ’’اقلیتوں کی حیثیت سے، ہم آسام میں اکثریتی برادری کے ساتھ صحت مند اور تعمیری تعلقات چاہتے ہیں۔ ہماری پارٹی اپنے حدود جانتی ہے اور اس نے فیصلہ لیا ہے کہ اگر وہ سیکولر جماعتوں کے ساتھ اتحاد میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے تو وہ وزیر اعلیٰ کے امیدوار کا نام پیش نہیں کرے گی۔‘‘

واضح رہے کہ کانگریس اور اے آئی یو ڈی ایف نے اگست میں 2021 کے انتخابات میں آسام میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت اتحادی حکومت کو ختم کرنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بی جے پی نے ان کی دوستی کو ’’ناپاک اتحاد‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اس سے مسٹر اجمل، جو دھوبری سے لوک سبھا ممبر ہیں، کے لیے آسام کے دیسی عوام پر وزیر اعلی کی حیثیت سے حکومت کرنے کی راہ ہموار کی جائے گی۔

جناب چودھری نے کہا ’’ایک طبقہ جو مذہبی خطوط پر رائے دہندگان کو پولرائز کر کے فروغ پذیر ہے وہ ہماری پارٹی کے صدر کا نام دانستہ طور پر استعمال کرتا ہے۔ وہ کبھی بھی وزیر اعلی نہیں بنیں گے کیوں کہ  یہ عہدہ ہمارے ’’بڑے بھائی‘‘ کانگریس کے لیے ہے۔‘‘

انھوں نے 1980 کا ذکر کیا جب کانگریس کے انور تیمور ’’غیر قانونی غیر ملکیوں‘‘ کے خلاف آسام کے احتجاج کے عروج کے دوران وزیر اعلی بنے تھے۔ انھوں نے یاد دلایا کہ اس عہدے پر ان کی ترقی کے بعد وہ احتجاج تیز ہوگیا تھا۔

اے آئی یو ڈی ایف کے ایک اور قانون ساز حافظ رفیق الاسلام نے کہا کہ بی جے پی کو کانگریس-اے آئی یو ڈی ایف دوستی کو ناپاک قرار دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔

انھوں نے کہا ’’عوام بخوبی واقف ہیں کہ کس طرح بی جے پی نے جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ حکومت بنائی، جس کی رہنما محبوبہ مفتی نے افضل گرو کو شہید کہا تھا۔‘‘

آسام اسمبلی انتخابات 2021 میں ہونے والے ہیں۔