میڈیکل کونسل کی ملک میں میڈیکل کے طلبا کے لیے بانڈ کی یکساں شرائط نافذ کرنے کی سفارش

مدراس ہائی کورٹ نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو بانڈ کی مدت کے دوران ملازمت کو یقینی بنانا ہوگا

 

میڈیکل کونسل آف انڈیا (ایم سی آئی) نے مدراس ہائی کورٹ سے ملک کی تمام ریاستوں کے ذریعے میڈیکل کے طلبا کے لیے، جو سرکاری کالجوں میں تعلیم میں حاصل ہونے والی بھاری سبسڈی کے عوض اس بات کا قرار کرتے ہیں کہ ریاست کی خدمت کریں گے، یکساں طریق عمل کو نافذ کرنے کی سفارش کی ہے۔
مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اریشور پرتاپ سنگھ اور جسٹس ایس راما مورتی کو ایم سی آئی کونسل (جس کی جگہ گذشتہ 25 ستمبر سے نیشنل میڈیکل کمیشن نے لے لی ہے) کے وی پی رمن نے مطلع کیا کہ انیس ریاستوں کے نمائنگان کے غور وخوض کرنے کے بعد مرکز کو یہ سفارشات جولائی میں کی گئی تھیں۔
ایم اسی آئی نے 2019 میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر یکساں بانڈ پالیسی کی تشکیل کے لیے ایک کمیٹی بنائی تھی ۔ اس کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ ایم بی بی ایس کے امیدواروں کے لیے بانڈ کی مدت ایک سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے، نیز جن طلبا کا داخلہ کل ہند کوٹا کے تحت ہو ان کے بانڈ کی قدر ایک دس لاکھ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ ریاستی کوٹا کے تحت داخلہ لینے والے طلبا کے لیے بانڈ کی قدر 15 لاکھ روپے ہوسکتی ہے۔ بانڈ کے تحت ایک سال تک برسر خدمت رہنے کے بعد ، امیدوار کی خدمت میں مزید ایک سال کی توسیع کی اجازت دی جانی چاہیے۔
ریاستی حکومتوں کو لازمی طور پر طلبا کی انٹرن شپ ختم ہونے کے تین مہینے کے اندر ملازمت دینی ہوگی، ایسا نہ کرنے کی صورت میں بانڈ مسترد قرار پائیں گے۔ پی جی کے طلبا کے ریاستی کوٹا میں بانڈ کی مدت زیادہ سے زیادہ دو سال اور کل ہند کوٹا میں ایک سال ہونی چاہیے، جب کہ ان کے بانڈ کی قدر علی الترتیب 20 لاکھ اور 15 لاکھ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ سپر اسپیشلٹی کورسوں کے لیے کمیٹی نے دو سال کے بانڈ اور 20 لاکھ کی قدر کی سفارش کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کو دو سال کی بانڈ مدت کے اندر عرضی گزاروں کو ملازمت دینی چاہیے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں بانڈ بیکار ہوجائیں گے، چنانچہ ان طلبا کے اصل سرٹیفیکیٹ فوری طور پر واپس کردیے جانے چاہئیں۔