میرٹھ میں ہندوتوا تنظیموں نے مسلمانوں کے سماجی و معاشی بائیکاٹ کی اپیل کی، تحقیقات کا حکم دیا گیا

اترپردیش، جنوری 17: میرٹھ پولیس نے 10 جنوری کو اترپردیش کے میرٹھ شہر میں چودھری چرن سنگھ یونی ورسٹی میں منعقدہ ’’ہندو پنچایت‘‘ اجلاس میں شریک مقررین کے مبینہ اشتعال انگیز اور غیر آئینی بیانات کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

اس اجلاس میں شریک مقررین نے مسلم کمیونٹی کا معاشرتی اور معاشی بائیکاٹ کرنے جیسے بیانات جاری کیے اور ہندو راشٹر کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد کی اپیل کی۔

شہریوں کا الزام ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیمیں آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلم کمیونٹی کو ہندو راشٹر کی تشکیل کے لیے باقاعدگی سے دھمکیاں دے رہی ہیں۔

اس پروگرام کا اہتمام برہسپتی بھون میں شنکراچاریہ پریشد اور بھاگیوڈے فاؤنڈیشن نے کیا تھا۔ دائیں بازو کے ایک آچاریہ سوامی آنند روپ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں انھیں مسلم مخالف بیان بازی اور اقلیتوں کے خلاف متعدد قابل اعتراض بیانات دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

انڈیا ٹومورو کے مطابق جب یونی ورسٹی کے پروکٹر ڈاکٹر ویر پال سنگھ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا ’’میں نے اس پروگرام میں حصہ نہیں لیا، لہذا میں اس سے بے خبر ہوں۔ یہ پروگرام یونی ورسٹی میں نہیں تھا بلکہ ہمارے ایک ڈپارٹمنٹ میں تھا۔‘‘

جب ان سے اس اجلاس کی پیشگی اجازت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا ’’میرا کام نظم و ضبط نافذ کرنا ہے لیکن اجازت رجسٹرار کے ذریعہ دی جاتی ہے۔‘‘

وہیں رجسٹرار دھریندر سنگھ ورما نے کہا ’’میں پروگرام میں حاضر نہیں تھا اور تفصیلات سے آگاہ نہیں تھا۔ بیانات کے لیے یونی ورسٹی ذمہ دار نہیں ہے۔‘‘ انڈیا ٹومورو کے مطابق جب ان سے خصوصی طور پر آئین کی خلاف ورزی کرنے والی اشتعال انگیز تقاریر کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے رابطہ منقطع کردیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سوامی نے کہا ’’آپ فیصلہ کریں کہ ہم مسلمان تاجروں سے چیزیں نہیں خریدیں گے۔ اگر آپ مسلمانوں کے معاشرتی، سیاسی اور معاشی بائیکاٹ کا سہارا لیتے ہیں تو ضرور وہ اسلام کو ترک کرکے ہندو مذہب اختیار کریں گے۔ اگلے چار سالوں میں ہم مسلمانوں اور عیسائیوں سے ہندو راشٹر مشن کے حصے کے طور پر ان کے ووٹ ڈالنے کا حق چھین لیں گے۔‘‘

اپنی اپیل میں اس نے مزید کہا ’’ہم پولیس کے بل پر کام نہیں کرتے۔ آنے والے تین برسوں میں ہمیں ایک کروڑ ہندو جوانوں کی فوج چاہیے۔‘‘

مزید کہا کہ ’’آپ مسلمانوں کے عوامی بائیکاٹ کا فیصلہ کریں۔۔۔۔ہندو مذہب میں تبدیلی کے بعد باقی مسلمان اور عیسائی ہندو راشٹر میں اپنا ووٹ ڈالنے کا حق کھو دیں گے اور ہندو راشٹر کے ہندو مذہب کو قبول کریں گے۔‘‘

ایس پی میرٹھ سٹی اکھلیش نارائن نے انڈیا ٹومورو کو بتایا کہ ’’ہمیں اطلاع ملی ہے کہ اس پروگرام کے دوران کچھ اشتعال انگیز بیانات دیے گئے تھے اور اس سلسلے میں یونی ورسٹی سے جواب طلب کیا گیا ہے۔ متعلقہ حکام سے پروگرام کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ اور ویڈیو کیمرہ ریکارڈنگ جیسی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔‘‘