مہنگائی اور زبان دونوں پر لگام کسنے کی ضرورت ہے

ساکشی مہاراج کا بیان زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف

جی ایس ٹی کیا ہے نہیں معلوم مہنگائی کے گنا رہے فائدے؟
بی جےپی لیڈر اور رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج اور متنازع بیانات کا چولی دامن کا رشتہ ہے۔ وہ ہمیشہ متنازعہ بیانات کے ذریعے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ چنانچہ اس بار ان کا ایک ایسا بیان سامنے آیا جو مہنگائی کی مار جھیل رہے شہریوں کے زخموں پر نمک پاشی کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے اپنے پارلیمانی حلقہ اناؤ میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی حصولیابیوں کو اجاگر کرنے کے لیے پریس کانفرنس کاانعقاد کیاتھا۔ اس پریس کانفرنس میں جب ان سے مہنگائی سے متعلق سوال کیاگیا تو سب سے پہلے تو انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھی ہے تو تنخواہوں میں بھی تو اضافہ ہوا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے حسب معمول بے سر پیر کی بات کرتے ہوئے کہا کہ شراب اور گوشت کی دکانوں پر جا کر کیوں نہیں دریافت کیا جاتا ہے کہ وہاں لوگ کیوں قطار میں کھڑے ہیں؟ اور مزید کہا کہ اگر آپ مہنگے سامان خریدتے ہیں تو گویا آپ ملک کی ترقی میں مدد کررہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ بات انہوں نے 2014 سے قبل کیوں نہیں کہی تھی جب این ڈی اے اتحاد نے ’’بہت ہوئی مہنگائی کی مار اب کی بار مودی سرکار کا نعرہ لگایا تھا؟ اس وقت بھی نہیں کہا جب گیس سلنڈروں اور چوڑیوں کے ساتھ بی جے پی لیڈر مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر اتر آتے تھے؟ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ وہی ساکشی مہاراج ہیں جن سے کبھی جی ایس ٹی (Goods and Services Tax) کا فُل فارم پوچھا گیا تھا تو بغلیں جھانکنے لگے تھے اور آج وہ مہنگائی کی تعریف کر رہے ہیں۔
دنیا جانتی ہے اور خود انہوں نے بھی اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کورونا وائرس کی آمد کے ساتھ ہی کس طرح لاکھوں لوگوں کی نوکریاں برخاست ہوئیں، کاروبار ٹھپ ہو گئے، بے روزگاری عام ہوئی، پڑھے لکھے افراد لبِ سڑک پکوڑے تلنے پر مجبور ہوئے، کئی گھروں میں فاقہ کشی تک کی نوبت آئی۔ کئی مقامات پر لوگوں نے فاقہ کشی کے خوف سے خود کشی کی۔
ولیس ٹاورز واٹسن (Willis Towers Watson) کی تازہ ترین تنخواہ بجٹ پلاننگ سروے رپورٹ کو ٹائمس ناؤ نَوبھارت نے پیش کیا جس کے مطابق 2014 میں تنخواہوں کی شرح 10.5 فیصد تھی جو 2020 میں گھٹ کر نو فیصد ہو گئی جبکہ دوسری طرف ارکان پارلیمنٹ کو کئی مفت سہولتیں حاصل ہیں مثلاً انہیں ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے کے لیے ہر روز ایک متعینہ رقم ملتی ہے جو 2010 میں ایک ہزار تھی۔ اس کے علاوہ ہوائی جہاز اور ریل میں سفر کے لیے مفت ٹکٹ، دلی میں نئے ممبران پارلیمنٹ کو فلیٹ اور سینئرز کو معمولی کرایہ پر بنگلے، آفس کے اخراجات اور حلقے میں گھومنے کے لیے لاکھوں روپے بھی ملتے ہیں وغیرہ۔ اب ایسے عیش و آرام میں زندگی گزارنے والے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج کو مہنگائی کا احساس کہاں سے ہو گا؟
ساکشی مہاراج نے جو عجیب وغریب بیانات کے ذریعے سرخیوں میں رہتے ہیں جنوری 2021 میں کانگریس کو سبھاش چندر بوس کے قتل میں سازش کرنے والا بتایا تھا۔ ستمبر 2021 میں کہا کہ دنیا میں 40 لاکھ مسلمانوں کا قتل کلمہ پڑھ پڑھ کر مولیوں نے کروایا ہے۔ اکتوبر 2020 میں کہا کہ ملک میں آبادی کے تناسب سے شمشان اور قبرستان ہونے چاہئیں۔ مارچ 2019 میں کہا کہ 2019 کے بعد 2024 میں عام انتخابات نہیں ہوں گے۔ فروری 2019 میں کہا کہ ’’میں سنیاسی ہوں بھیک مانگنے آیا ہوں مجھے ووٹ نہیں دیا تو پاپ ملے گا‘‘ فروری 2017 میں بیان دیا کہ کسی کو دفنانے کی ضرورت نہیں سب کا انتم سنسکار(نذر آتش) کرنا چاہیے۔ 2015 میں کہا کہ ہندوخواتین کو چار چار بچے پیداکرنا چاہیے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یو پی اسمبلی انتخابات 2022 میں بی جے پی اپنے ووٹروں کو ایسی باتوں میں الجھانے جارہی ہے جس سے اہم مسائل پردے کے پیچھے چلے جائے۔ مثال کے طور پر ’اباجان‘ اور ’چچاجان‘ کی انٹری کے بعد اب ایسے مزید نئے الفاظ مارکٹ میں لائے جائیں گے جس سے مخصوص طبقے کے ووٹ یکجا کیے جاسکیں۔اس سے پہلے وزیراعظم خود شمشان اور قبرستان کا مسئلہ اٹھا چکے ہیں، اس مرتبہ ساکشی مہاراج اس کام پر لگ چکے ہیں۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ 03 اکتوبر تا 09 اکتوبر 2021