مولانا کلیم صدیقی کو فورارہا کیا جائے: امیر جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی، ستمبر 23:مولانا کلیم صدیقی صاحب کی یو پی اے ٹی ایس کی جانب سے گرفتاری کی خبر ملک کے تمام انصاف پسند شہریوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ مولانا پر عائد کردہ مبینہ چارجیز کو غیر مشروط طور ہر واپس لیا جائے، انھیں فوری رہا کیا جائے اور ان کے ساتھ انصاف کا معاملہ کیاجائے۔

مولانا کلیم صدیقی نہ صرف مسلمانوں کے درمیان بلکہ غیر مسلم سماج میں بھی عزت و وقار کی حامل شخصیت ہیں۔ موصوف کی گرفتاری نے ایک بڑے طبقے میں بے چینی پیدا کردی ہے۔ اس گرفتاری نے پھر ایک بار حکومت یوپی سے متعلق کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔ اسے یو پی میں ہونے والے الیکشن کے تناظر میں دیکھتے ہوئے ہندو-مسلم منافرت کو فروغ دینے کی مذموم کوشش بھی تصور کیا جارہا ہے۔

امیر جماعت نے کہا ’’ہم حکومت اور پولیس کو یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں مذہب اور عقیدے پر عمل آوری اور اس کی تبلیغ، ہر شہری کا بنیادی، انسانی اور دستوری حق ہے۔ اسی طرح ہمارے دستور نے ہر شہری کو ضمیر کی آزادی دی ہے کہ وہ جس نظریے یا عقیدے کو چاہے اختیار کرے۔ ان آزادیوں کو ختم کرنے یا محدود کرنے کی ہر کوشش غیر انسانی و غیر دستوری کوشش ہوگی اور ملک کے تمام سنجیدہ شہریوں کی ذمے داری ہے کہ ان مذموم کوششوں کی مخالفت کریں۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’ہم یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کسی کا عقیدہ بزور یا لالچ کے ذریعہ تبدیلی کرنا نہ صرف اسلام کی تعلیمات کے بلکہ اس کے بنیادی تصورات کے خلاف ہے۔ اسلام کا علم رکھنے والا کوئی شخص ایسا نہیں کرسکتا۔‘‘

انھوں نے کہا کہ جس طرح سماج کی مختلف معزز و قابل احترام لیکن حکومت کی مخالف شخصیتوں پر الزامات لگانے اور انھیں ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے اس کے تناظر میں مولانا پر لگائے گئے الزامات کی حقیقت بھی سمجھ میں آتی ہے۔ سیاسی مخالفین کے ساتھ، اس طرح کی کاروائیوں کے لیے پولیس اور نفاذ قانون کی ایجنسیوں کا ناروا استعمال ملک کے مستقبل کے لیے نہایت خطرناک ہے۔

امیرِ جماعت نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت یو پی کے پاس اپنی کارکردگی پیش کرنے کے لیے کوئی مثبت ریکارڈ نہیں ہے۔ اس لیے وہ مسلسل فرقہ وارانہ تفریق و تناو پیدا کرنے والے اقدامات کررہی ہے۔ سماج میں نفرت پھیلا کر سیاسی قوت حاصل کرنے یا اسے برقرار رکھنے کی کوششیں، پوری ریاست بلکہ پورے ملک کے لیے نقصان دہ ہیں۔