منکی پاکس کی وبا ایک اور تازیانہ عبرت

عالمی سطح پر اسلامی ممنوعات کے نفاذ کی ضرورت

ڈاکٹر جاوید جمیل

19ویں صدی کا آغاز سوائن فلو کی وبا سے ہوا جس نے اب تک سو ملین سے زیادہ افراد کی جان لی ہے۔ اس کے بعد سے دوسرا سب سے بڑا قاتل ایچ آئی وی/ایڈز ہے، جس نے گزشتہ پینتیس سالوں میں تقریباً چالیس ملین افراد کو ہلاک کیا ہے۔ کووڈ کے بڑھنے سے پہلے دوسرے بڑے قاتل ایچ پی وی وائرس (جو خواتین میں سرویکس کے کینسر کا سبب بنتا ہے) ریبیز وائرس اور کورونا وائرس ہیں۔ اب ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔ ان تمام بیماریوں نے یہ ظاہر کیا ہے کہ اسلام میں حرام قرار دیے گئے عمل بڑے پیمانے پر اموات اور بیماری کے لیے ذمہ دار ہیں۔ سوائن فلو سور کا گوشت کھانے کے لیے ضروری سور کی افزائش کی وجہ سے پھیلتا ہے۔ ایچ آئی وی اور ایچ پی وی کا جنسی تعلقات، ہم جنس پرستی، جسم فروشی اور منشیات سے براہ راست تعلق ہے۔ اسلام میں یہ تمام چیزیں حرام ہیں۔ (HPV) بڑی حد تک غیر ختنہ شدہ مردوں کے ساتھ تعلقات رکھنے والی خواتین میں پھیلتا ہے) ایک بار پھر یہ مانا جا رہا ہے کہ کورونا کی ابتدا ان جانوروں کے گوشت سے ہوئی ہے جن کی اسلام میں اجازت نہیں ہے۔ مزید برآں، اس نے ان ممالک میں پھیل کر زیادہ لوگوں کو ہلاک کیا جہاں رات کی زندگی ایک بڑے مارکٹ کے طور پر پھل پھول رہی ہے۔ کوویڈ سے ساٹھ ملین سے زیادہ لوگ پہلے ہی ہلاک ہو چکے ہیں اور اب منکی پاکس سرخیوں میں ہے، اور اس کا بھی جنسی تعلق سے براہ راست ربط ثابت ہو چکا ہے۔ اس بیماری سے سولہ ہزار سے زیادہ افراد پہلے ہی متاثر ہو چکے ہیں اور ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے اجلاس میں محققین کے مطابق منکی پاکس کی وبا کے جنسی طور پر منتقل ہونے والے جزو، جس نے افریقہ سے باہر کم از کم ستائیس ممالک میں سیکڑوں افراد کو متاثر کیا ہے، زیادہ تر مردوں سے جنسی تعلق رکھنے والے مردوں سے پھیلا ہے۔ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کے ایک نئے مقالے کے مطابق 528 تصدیق شدہ معاملات کا جائزہ لیا گیا جن میں سے پچانوے فیصد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مردوں کے درمیان جنسی تعلقات کے دوران منتقل ہوئے ہیں۔ منکی پاکس اموات کے لحاظ سے کووڈ جتنا خطرناک نہیں ہے لیکن یہ لوگوں کی بڑی تعداد کو کئی ہفتوں تک بستر پر یا گھروں تک محدود کر سکتا ہے جس سے معیشت پر بہت زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔
یہ تمام اعداد و شمار کیا ثابت کرتے ہیں؟
سب سے پہلے صحت کو معاشیات سے اعلیٰ مقام دینے کی ضرورت ہے اگر زندگی اور صحت کی حفاظت کرنی ہے۔
دوسرا، کوئی بھی عمل جس کا خطرناک بیماریوں، خاص طور پر وبائی امراض سے براہ راست تعلق ہو اس کی ’’فریڈم آف چوائس‘‘ کے نام پر اجازت نہیں دی جا سکتی، جو انسانی حساسیت کو تجارتی بنانے کے لیے بازاری قوتوں کے ہاتھ میں ایک چال کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آج کی دنیا میں پہلے بیماریوں کی وجوہات کو تجارت کا رنگ دیا جاتا ہے اور پھر ان کے حل کو بڑے پیمانے پر کمرشیل کیا جاتا ہے۔ مارکیٹ کی نفسیات یہ ہے کہ اگر مسائل نہیں ہوں گے تو حل کی بھی ضرورت نہیں رہے گی۔ اگر صحت کی دیکھ بھال کی مارکٹ کو ترقی کرنی ہے تو مسائل کی منڈیوں کو بھی ترقی کرنی چاہیے۔
تیسرا، اسلام صحت سے متعلق ایک بہترین حفاظتی نظام فراہم کرتا ہے۔ بین الاقوامی صحت کی تنظیموں کو اپنے بنیادی حقوق، بنیادی فرائض اور بنیادی ممانعتوں کے تین جہتی نقطہ نظر سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔
چوتھا، بدقسمتی سے عرب ممالک سمیت کئی مسلم ممالک بھی اسلام کے ممنوعہ طریقوں کو تجارت کا روپ دینے کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ انہیں نہ صرف ان موانع پر اپنے ممالک میں مؤثر طریقے سے پابندی لگانا چاہیے بلکہ بین الاقوامی تنظیموں پر عالمی سطح پر پابندی لگانے کے لیے دباؤ ڈال کر ایک مثال قائم کرنی چاہیے۔
اگر دنیا نے خدا کی پکار پر کان نہ دھرے تو روز بروز بڑی سے بڑی وبائی بیماریاں جنم لیتی رہیں گی اور اسی طرح انسانی جانوں کو کھاتی رہیں گی۔
یہ بیماری کیسے پھیلتی ہے؟
منکی پاکس سے متاثرہ ایک انسان سے دوسرے انسان کے جسم سے ربط میں آنے یا مس ہونے پر یا متاثرہ انسان کے زخم سے مس ہونے کی صورت میں یا کھانسی اور چھینک کے ذریعے یا اس بیماری سے متاثرہ انسانوں کے استعمال شدہ کپڑوں، بستر یا اس کی دیگر استعمال شدہ چیزوں سے بھی یہ بیماری منتقل ہوتی ہے۔ انسانوں میں اس بیماری کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ خود انسان ہی ہے۔
علامات یا نشانیاں کیا ہیں؟
بخار، تھکان، سر درد، گلے میں خراش، کھانسی اور غدود اور گلٹیوں میں سوجن۔
دو تین دن بعد، جسم پر سوجن کے ساتھ خارش بھی ہوجاتی ہے اور پھر اس خارش پر پپڑی جم جاتی ہے۔ یہ حالت دو تا چار ہفتوں تک رہتی ہے اس کے بعد سوکھی ہوئی پپٹری جھڑنے لگتی ہے۔ زخم کی جگہ نئی جلد تیار ہونے تک مریض متاثر ہی رہتا ہے۔ اس مرض سے متاثرہ بچے اور وہ افراد جن کے جسم میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے، ان میں دیگر امراض جیسے نمونیا، ان زخموں کا سڑ جانا، دماغ کی سوزش اور بصارت کا متاثر ہونا وغیرہ عام ہے۔
ایک متاثرہ انسان کو مرض سے پہلے والے صحت مند جسم کی حالت پر لوٹنے کے لیے پانچ سے اکیس دن لگتے ہیں۔ یہ چھوت سے پھیلنے والی بیماری نہیں ہے، صرف متاثرہ مریض کے جسم سے دوسرے انسان کا جسم مس ہونے کی صورت ہی میں یہ مرض پھیلتا ہے۔
مریض کی جلد پر پپڑی جمنے سے دو دن پہلے تک مریض دوسروں کو متاثر کر سکتا ہے۔ جب زخموں پر سے پوری پپڑی جھڑ جائے تب وہ بے ضرر ہو جاتا ہے۔
منکی پاکس کا علاج کیا ہے؟
منکی پاکس ایک انتہائی ہلکا پھلکا مرض ہے۔ اس مرض سے متاثرہ مریض کسی علاج کے بغیر بھی خود بخود تین تا چار ہفتوں میں صحت یاب ہو جاتے ہیں لیکن یاد رکھیے کہ ایسے مریض کو ہر حال میں کسی دواخانے سے ضرور رجوع کرائیں۔
منکی پاکس کے مریض کی تیمار داری کس طرح کی جائے؟
مریض کو گھر یا دواخانے میں، ہوا دار کمرے میں تنہا رکھیں۔ اس کے کپڑے، بستر اور شخصی ضروریات کی تمام چیزیں، بالکل الگ رکھیں۔ مریض کو تین پرت والا سرجیکل ماسک پہنائے رکھیں تاکہ جلد پر آنے والے زخم پوری طرح ڈھکے ہوئے رہیں۔
مریض کو پینے کے لیے زیادہ مقدار میں پانی، شربت وغیرہ اس وقت تک دیتے رہیں جب تک کہ مریض کی جلد کے سارے زخم سوکھ کر پوری طرح گر نہ جائیں اور نئی جلد نظر نہ آنے لگے، اسے کمرے میں اس وقت تک تنہا ہی رکھیں۔
منکی پاکس سے بچنے کے کی کیا تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں؟
منکی پاکس نے دنیا میں سب سے زیادہ یوروپ کو متاثر کیا ہے جب کہ دیگر ممالک میں اس مرض کے اثرات شدید نہیں رہے۔
بیرون ملک سفر کرنے سے جتنا ممکن ہو، احتیاط کریں۔ اگر آپ اپنے اندر فلو جیسی کوئی علامات محسوس کرتے ہوں تو سفر ہرگز نہ کریں۔
سب سے بہترین احتیاط یہ ہے کہ صحت مند لوگ، خواہ گھر کے اندر ہوں یا باہر، تین پرت والے N95 ماسک کا استعمال ضرور کریں۔
پرہیز یا احتیاط:
منکی پاکس سے متاثرہ مریض یا اس مرض کی وجہ سے جلدی بیماری میں مبتلا لوگ اور اس بیماری کی معمولی سی بھی علامات والے لوگوں سے دور رہنے کی کوشش کریں۔ عام مقامات پر لگی ہوئی کسی بھی چیز کو نہ چھوئیں۔ جب بھی موقع ملے اپنے ہاتھوں کو سینٹائزر سے دھو لیا کریں۔ جنگلی جانوروں سے خصوصاً دودھ دینے والے جانوروں سے، چوہے اور گلہریوں سے، بندر، گوریلا اور چمپانزی سے دور رہیں۔ متاثرہ افراد کے کپڑے، بستر یا دیگر استعمال شدہ چیزوں کو اور جانوروں کے ربط میں آئی ہوئی کسی بھی چیز کو ہاتھ نہ لگائیں۔ آپ منکی پاکس کی پہلی علامت یعنی اگر بخار بھی محسوس کر رہے ہوں یاآپ ایسے علاقے میں رہتے ہوں جہاں منکی پاکس کے مریض پائے گئے ہوں اور آپ نے کسی ایسے مریض سے مصافحہ کیا ہو یا جسم کا کوئی حصہ اس مریض کے جسم سے لگا ہو تو فوراً قریبی ہسپتال جا کر اپنا طبی معائنہ کروائیں۔
خاص ہدایات:
صحت بخش غذائیں استعمال کیجیے۔ بلا ناغہ تھوڑی سی ورزش ضرور کیجیے۔ وقت پر سونے اور وقت پر جاگنے کی کوشش کیجئے۔ کوویڈ-19 سے بچنے کے لیے ٹیکے ضرور لیجیے اور کوویڈ-19 سے محفوظ رہنے کے اصولوں پر عمل کیجیے۔ اپنی جسمانی قوت مدافعت بڑھانے کی تدبیریں کیجیے۔
اپنی حفاظت کی خاطر ہمیشہ چوکنا رہیے۔
(ترجمہ سلیم الہندی)
(مضمون نگار ایک محقق اور 20 سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں)
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  07 اگست تا 13 اگست 2022