عشرت جہاں فرضی انکاو ٔنٹر معاملہ: رہائی کی عرضی پر سی بی آئی عدالت کا فیصلہ محفوظ

اس سے پہلے گجرات سرکار نے چار کلیدی ملزموں کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کی اجازت نہیں دی تھی، اس بنا پر عدالت نے انھیں رہا کردیا تھا

گجرات میں عشرت جہاں فرضی انکاو ٔنٹر معاملے میں ملزم چار پولیس افسروں کی رہائی کی درخواست (ڈسچارج ایپلی کیشن) پر منگل کے روز سی بی آئی کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ توقع ہے کہ عدالت اس مہینے کے آخر تک اپنا فیصلہ سنادے گی۔
اس سے قبل سی بی آئی عدالت نے فرضی انکاؤنٹر کے معاملے میں چار کلیدی ملزموں ڈی جی ونزارا،، این کے امین، اور پی پی پانڈے اور دو دیگر افراد کو رہا کردیا تھا۔ عشرت جہاں اور تین دیگر افراد کو 2004 میں گجرات پولیس کی ٹیم نے فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کر دیا تھا۔
پولیس نے دعوی کیا تھا کہ عشرت جہاں اور اس کے ساتھی پاکستانی دہشت گرد تنظیموں سے جڑے ہوئے تھے اور گجرات میں دہشت گردی کی واردات انجام دینے کے لیے مشن پر آئے تھے۔
جن ملزمین نے رہائی کی درخواست دی ہے ان میں آئی پی ایس افسر جی ایل سنگھل، ریٹائرڈ ڈی ایس پی ترن بروت، ریٹائرڈ ڈی ایس پی جے جی پرمار اور سب انسپکٹر اناجو چودھری کے نام شامل ہیں۔ ان میں سے ایک ملزم پرمار کی پچھلے مہینے موت ہوگئی تھی۔
ملحوظ رہے کہ گجرات سرکار نے ونزارا اور دیگر کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔