ظالمانہ و فرقہ وارانہ اقدامات کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت۔ سیاسی و ملی قائدین کار دعمل

 

دوسری طرف لکشدیپ کو حاصل خصوصی رعایتیں ختم کرنے کے معاملے میں ملک کی سیاسی، ملی اور دیگر تنظیموں نے سخت احتجاج درج کراتے ہوئے اس اقدام کو لکشدیپ کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی قرار دیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے پرفل پٹیل کے اقدامات کی سخت مخالفت کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند کی طرف سے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر کو فوراً واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے ’’لکشدیپ سمندر میں بھارت کے سر کا تاج ہے۔ اقتدار میں بیٹھے ناسمجھ لوگ اسے تباہ کر رہے ہیں‘‘ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ’’میں لکشدیپ کے عوام کے ساتھ ہوں۔ میں آپ کی وراثت کے تحفظ کی جنگ میں ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑی رہوں گی۔ لکشدیپ ایک قومی خزانہ ہے اور ہم سب کو اس پر ناز ہے۔‘‘
اسی طرح سابق مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے بھی پرفل پٹیل کو فوراً واپس بلا لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
کیرلا کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجیئن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس صورت حال نے لکشدیپ کے باشندوں کی زندگی اور ثقافت کے لیے ایک بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ میں ان مقامی باشندوں کے ساتھ ہوں۔‘‘کانگریس کے رہنما وی ٹی بلرام کا بھی کہنا ہے کہ مودی کے قریبی پٹیل کے فیصلوں کا لکشدیپ کی ترقی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس پرامن مجموعہ جزائر کو دوسرے کشمیر میں تبدیل کر دینا سنگھ پریوار (آر ایس ایس) کے مشن کا حصہ ہے۔‘‘
لکشدیپ کے رکن پارلیمان محمد فیصل کا کہنا ہے کہ اس مجوزہ قانون میں مقامی نمائندوں کو کسی بھی معاملے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہو گا بلکہ سارے اختیارات صرف ایک شخص کے ہاتھ میں چلے جائیں گے۔ ایڈمنسٹریٹر کے فیصلوں کی کوئی مخالفت نہ ہو، اس کے لیے عام لوگوں کو گرفتار کر لینے کے ایک نئے سخت قانون کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے تحت کسی بھی شخص کو اس کے خلاف عدالتی سماعت کے بغیر ایک برس تک جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔ محمد فیصل کہتے ہیں کہ ایسی جگہ جہاں خود حکومتی اعداد وشمار کے مطابق جرائم برائے نام ہیں، وہاں ایسے سخت قانون کی کیا ضرورت ہے؟ اور گائے کا گوشت یہاں کے مسلمانوں کی اہم خوراک ہے۔ لہٰذا اس پر پابندی عائد کرنے کا مطلب کیا ہے اور پھر خود بی جے پی کی حکومت والی ریاست آسام میں تو گائے کے گوشت پر پابندی عائد نہیں ہے۔
انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے قومی آرگنائزنگ سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ بی جے پی لکشدیپ میں زہریلے بیج بو رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کے طور پر مقررہ کردہ پروفل پٹیل کو جلد از جلد جزیرے میں فرقہ واریت پھیلانے کا کام سونپا گیا ہے۔ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے بھی لکشدیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کے تحکمانہ اقدامات اور فیصلوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فی الفور عہدہ سے برطرف کیا جائے۔ ویلفیئر پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ملک کے عوام بالخصوص سیاستدانوں اور دانشوروں سے اپیل کی کہ مودی حکومت کے ان ظالمانہ اور فرقہ وارانہ اقدامات کے خلاف وہ آواز اٹھائیں اور لکشدیپ کے امن پسند اور شریف انسانوں کی حمایت میں آگے آئیں۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے لکشدیپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن 2021میں درج بعض قوانین کو غیر جمہوری اور عوام مخالف قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری انداز میں تدوین کیے گئے مذکورہ قوانین لکشدیپ کے عوام کی بہبودی اور ترقی کے بجائے لکشدیپ میں بڑے کارپوریٹ کو یہاں ٹورازم کو فروغ دینے کی راہیں فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت بڑی بڑی زمینات اپنے قبضہ میں لے کر بڑے کارپوریٹ ہاؤسیز کو کرائے پر دے سکتی ہے۔ انہوں نے جزیرے کے عوام سے اپنی یگانگت کا بھی اظہار کیا ہے۔
اسٹوڈنس آرگنائزیش آف انڈیا نے لکشدیپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن (ایل ڈی اے آر) 2021 کو لکشدیپ کی عوام کی حق تلفی کا ایک مذموم منصوبہ بتایا ہے۔ ایس آئی او نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اس مسودے پر عمل درآمد شروع ہو گیا تو یہ لکشدیپ کے حیاتیاتی تنوع سے مالا مال نازک ماحولیاتی نظام کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا۔ یہ ہندوستان کے ماحولیات اور قدرتی تنوع کو بچانے کے آئینی حکم کی واضح خلاف ورزی ہو گی۔ ایس آئی او نے مجوزہ ظالمانہ ایل ڈی اے آر 2021 کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے سکریٹری ڈاکٹر تسلیم رحمانی کہتے ہیں کہ بی جے پی لکشدیپ کو ’جنوبی بھارت کے کشمیر‘ میں تبدیل کر دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح آئین کی شق 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کی جا رہی ہے، مودی حکومت وہی کام اب لکشدیپ میں بھی کرنا چاہتی ہے۔راشٹریہ مسلم مورچہ کے ضلعی صدر یوسف الیاس نے بتایا کہ لکشدیپ کے مقامی لوگوں نے پرفل پٹیل کی جگہ ایماندار آئی اے ایس آفیسر کو مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر حکومت پرفل پٹیل کی جگہ ایماندار آئی اے ایس آفسر کو نامزد نہیں کرتی تو آنے والے دنوں میں راشٹریہ مسلم مورچہ کی جانب سے سخت احتجاج کیا جائے گا۔
***

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 6 جون تا 12 جون 2021