سپریم کورٹ نے سینٹرل وژٹا پروجیکٹ کے حق میں فیصلہ دیا

نئی دہلی، جنوری 5: بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے آج سنٹرل وژٹا منصوبے کو تین ججوں میں سے دو کی منظوری کے ساتھ اپنا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ماحولیاتی اور زمینی استعمال کے قواعد کی خلاف ورزی پر اس منصوبے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو مسترد کردیا۔

بنچ نے نوٹ کیا کہ وزارت ماحولیات کے ذریعہ اس منصوبی کو ماحولیاتی کلیئرنس دیا گیا تھا۔ اس نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ دہلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ کے تحت طاقت کا استعمال مناسب اور جائز تھا۔

جسٹس اے ایم کھانولکر اور دنیش مہیشوری نے کہا ’’اس معاملے میں ماحولیاتی مشیر کا انتخاب اور تقرری منصفانہ اور مناسب ہے۔‘‘

جسٹس سنجیو کھنہ نے دوسرے ججوں سے منصوبے کی منظوری پر اتفاق کیا، لیکن زمین کے استعمال کے سوال پر ان سے اختلاف کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں عوامی شرکت کا کوئی انکشاف نہیں ہوا ہے۔

دی ہندو کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ بنچ نے یہ بھی کہا کہ منصوبے کے مقام پر اسموگ ٹاور لگایا جانا چاہیے۔ حکم میں اینٹی اسموگ گنوں کے استعمال کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

معلوم ہو کہ 20،000 کروڑ روپیے کی لاگت والا سینٹرل وژٹا پروجیکٹ دہلی میں راشٹرپتی بھون سے انڈیا گیٹ تک تین کلومیٹر کی دوری میں واقع سرکاری عمارتوں کو از سر نو تعمیر کرنے پر مبنی ہے۔ ایک نیا پارلیمنٹ ہاؤس اس منصوبے کا مرکز ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے دس دسمبر کو اس کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ اپوزیشن نے کورونا وائرس بحران اور کسانوں کے احتجاج کے دوران ضرورت سے زیادہ اخراجات کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔