ریستورانوں کے لیے یہ بتانا لازمی ہوگا کہ پیش کیا جانے والا گوشت حلال ہے یا جھٹکا: جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن

نئی دہلی، دسمبر 27: بی جے پی کے زیرقیادت جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن نے ایک تجویز کو منظوری دے دی ہے جس کے تحت اس کے دائرہ اختیار میں آنے والے ریستوراں اور گوشت کی دکانوں کے لیے یہ ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ جو گوشت فروخت کر رہے ہیں وہ حلال ہے یا جھٹکا۔

جمعرات کو اسٹینڈنگ کمیٹی نے اس تجویز کو پاس کیا تھا اور اب اسے حتمی منظوری کے لیے جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن ہاؤس بھیجا جائے گا، جہاں بی جے پی کو اکثریت حاصل ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ سکھ اور ہندو مذہب میں حلال کھانا ’’حرام اور مذہب کے خلاف‘‘ ہے۔ قرار داد میں کہا گیا ہے ’’لہذا کمیٹی یہ فیصلہ کرتی ہے کہ یہ ہدایت ریستوراں اور گوشت کی دکانوں کو دی جائے کہ فروخت اور پیش کیے جانے والے گوشت کے بارے میں لازمی طور پر لکھا جائے کہ یہاں ’’حلال‘‘ یا ’’جھٹکا‘‘ گوشت دستیاب ہے۔‘‘

جنوبی دہلی میونسپل کارپوریش کے تحت چار زون کے 104 وارڈوں میں ہزاروں ریستوراں ہیں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اگرچہ ان ریستورانوں میں تقریباً 90 فیصد گوشت پیش کیا جاتا ہے، لیکن اکثر یہ ذکر نہیں کیا جاتا ہے کہ یہ ’’حلال‘‘ ہے یا ’’جھٹکا‘‘۔ گوشت کی دکانوں میں بھی اس کا کوئی فرق نہیں کیا جاتا۔‘‘

اسٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ راج دت گہلوت نے کہا ’’فرض کریں کہ کوئی شخص جھٹکے کا گوشت چاہتا ہے لیکن حلال پاتا ہے، تو وہ ناراض ہوجائے گا۔ لہذا یہ قراردار صرف اس بات کا ذکر کرنے کے لیے ہے کہ گوشت جھٹکا ہے یا حلال۔‘‘

گہلوت نے مزید کہا کہ اس حکم کے تحت لائسنس کی خلاف ورزیوں پر بھی نظر رکھی جائے گی۔ انھوں نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا ’’ابھی صورت حال یہ ہے کہ ایک قسم کے گوشت کا لائسنس جاری کیا گیا ہے جب کہ کچھ اور فروخت کیا جارہا ہے۔‘‘

چھتر پور کی کونسلر انیتا تنور نے دعویٰ کیا کہ اس حکم کے پیچھے کسی کو بھی گوشت کی کسی قسم کے کھانے سے روکنا نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہندو حلال گوشت کھانا پسند نہیں کرتے ہیں۔ اگر ہم ہر ریستوراں میں بورڈ لگاتے ہیں تو لوگوں کو معلوم ہوجائے گا کہ انھیں کس طرح کا گوشت پیش کیا جارہا ہے۔‘‘

اس سے قبل اسی طرح کی تجویز ایسٹ دہلی میونسپل کارپوریشن نے بھی 2018 میں منظور کی تھی۔