دلت  فوجی جوان کی بارات پردبنگوں کا پتھراؤ ، 6 افراد زخمی

پتھراؤ کے بعد  بارات  پولیس کی حفاظت میں نکلی، 29 افراد کے خلاف مقدمہ درج

نئی دہلی ،16اپریل :۔

آزادی کے اتنے برسوں بعد میں ملک میں  دلتوں کے ساتھ ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سلسلہ جاری ہے ۔آئے دن اس طرح کے واقعات روشنی میں آتے ہیں جہاں دلتوں کو گھوڑی چڑھنے پر یا مندر میں داخل ہونے سے روکا جاتا ہے  خواہ وہ کتنے ہی بڑے پوسٹ پر پہنچ جائیں ۔مدھیہ پردیش میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا ہے جہاں کچھ دبنگوں نے ایک دلت فوجی جوان کی بارات میں ہنگامہ کیا اور پتھراؤ بھی کیا جس میں 6افراد زخمی ہو گئے ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق  دلت برادری سے  تعلق رکھنے والے  بی ایس ایف کے ایک فوجی کی بارات  کو کچھ لوگوں نے روک دیا۔ اتنا ہی نہیں، الزام ہے کہ غنڈوں نے دلت شادی  کی بارات  میں موجود لوگوں پر حملہ بھی کیا۔ جلوس پر پتھراؤ بھی کیا گیا جس سے چھ افراد زخمی ہو گئے۔ معاملہ پولیس تک پہنچا تو پولیس کی حفاظت میں دلت سپاہی کی بارات نکالی گئی ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے مندسور ضلع کے گاؤں پپلیہ راجہ سے متعلق ہے۔ ضلع کے گارتھ تھانہ علاقے کے ایک دلت خاندان کے رکن ارجن میگھوال کو 12 اپریل کی رات ایک بارات نکالی جا رہی تھی۔ ارجن بی ایس ایف میں تعینات ہے۔ ارجن  کی بارات  کے دوران وہاں سے ایک اوربارات نکل رہی تھی  ۔ دوسری بارات  او بی سی طبقے  سے آنے والے ایک نوجوان کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق دونوں بارات    ایک ہی راستے سے نکالے جانے کی وجہ سے فریقین میں تصادم ہوا۔ جس کے بعد او بی سی برادری کے نوجوانوں کے  بارات  میں شامل کچھ غنڈوں نے راستے میں کانٹے بچھادیئے۔ یہی نہیں راستے میں پتھر بھی رکھے گئے۔ ارجن میگھوال کی بارات نکلی   تو اسے روک دیا گیا۔ اس معاملے پر تنازعہ بڑھ گیا۔ بعد میں کچھ لوگ ارجن کے گھر پہنچے اور اس کی پٹائی اور توڑ پھوڑ اور پتھراؤ بھی کیا۔

واقعہ کی شکایت پولیس کو ملی تو پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ وہاں موجود غنڈوں نے پولیس پر بھی پتھراؤ کیا۔ جس سے پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ لڑائی جھگڑے کے واقعے میں چھ افراد زخمی ہوگئے۔ جس کے بعد پولیس نے متاثرہ فریق کی شکایت پر 29 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مندسور کے ایس پی انوراگ سوجانیا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا،غنڈوں کے پتھراؤ کی وجہ سے 12 اپریل کو ارجن میگھوال  کی بارات  نہیں نکل سکی تھی۔ ارجن کی بارات 13 اپریل کو پولیس کی حفاظت میں نکالی گئی تھی ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں پارٹیوں کی شادی کے پروگرام پولیس کی موجودگی میں منظم طریقے سے منعقد کیے گئے۔