خبر و نظر

پرواز رحمانی

کیرالا میں شرارت
کیرالا میں ایک عیسائی بشپ کے اس بیان کےبعد کہ ’’مسلم کمیونٹی کے لوگ ’’لو جہاد‘‘ اور ’’نارکوٹکس جہاد‘‘ کے ذریعے مسائل پیدا کررہے ہیں‘‘ ایک اور پادری نے مسلمانوں کے خلاف کچھ اور اشتعال انگیز باتیں کہیں۔ ان بیانات سے مسلمانوں اور دیگر انصاف پسند طبقات میں غم وغصہ پھیلنا فطری عمل تھا۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے ہم خیال لوگوں نے بشپ کے بیان پر جشن منایا۔ بشپ کے پاس جاکر اسے مبارکباد دی۔ اس کی حوصلہ افزائی کی۔ سب سے افسوسناک اور حیرت انگیز بیان ریاست کے کمیونسٹ وزیر اعلیٰ پنارائی وجین کا تھا جنہوں نے بشپ کے غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کی صفائی پیش کی کہ بشپ کا مطلب دراصل یہ نہیں تھا۔ اس پر مسلمانوں کا ردعمل مزید شدید ہوگیا۔ تاہم بعد میں وزیر اعلیٰ نے اپنی صفائی کو ہلکا کرنے کے لیے بشپ سے کہا کہ اپنے بیان کی اصلاح کریں اور آئندہ اس قسم کے ریمارکس نہ دیں۔ وزیر اعلیٰ نے اشتعال انگیزی کرنے والوں کو خبردار بھی کیا۔ کیرالا میں مارکسی کمیونسٹ پارٹی کی حکومت ہے اور وزیر اعلیٰ پنارائی وجین پارٹی کے سینئر لیڈر ہیں وہ ایک سنجیدہ شخصیت بھی ہیں لیکن بشپ کی صفائی میں ان کا بیان خود پارٹی کی پالیسی کے خلاف تھا۔
ہندو لیڈر کی حق گوئی
بی جےپی کیرالا میں اپنا سیاسی گراونڈ بنانے کی ایک عرصے سے کوشش کر رہی ہے۔ ایجنڈا وہی ہے جو باقی ملک میں ہے یعنی مذہبی اقلیتوں کو دباکر انہیں الگ تھلگ کر دینا۔ مسلمانوں کے بعد اس کا ہدف عیسائی ہیں لیکن کیرالا میں ایک بشپ کے مسلم مخالف ریمارکس کے بعد ریاست کے عیسائیوں کو قریب کرنے کا اسے موقع مل گیا۔ ریاست کے بی جے پی لیڈروں نے بشپ سے ملاقات کرکے اسے مبارکباد بھی دی ہے۔ لیکن خود بی جے پی کے ہم خیال ایک با اثر لیڈر نے اس کا کھیل بگاڑ دیا۔ ہندو ازاوا لیڈر ویلا پلی نتیشن نے جو سری ناراینا دھرم پر پالنا یوگم کے جنرل سکریٹری ہیں ۲۰ ستمبر کو ترواننت پورم میں کہا ’’لو جہاد اور نارکوٹکس جہاد میں ملک کے کرسچین سب سے آگے ہیں، مسلمان نہیں۔ کیتھولک بشپ جوزف کلارنگٹ کا یہ الزام بالکل غلط ہے کہ ازاہو مسلمان یہ کام کررہے ہیں۔ عیسائی برادری کے لوگ پورے ملک میں غیر عیسائی لوگوں کو عیسائی بنانے کا کام بڑے پیمانے پر کررہے ہیں۔ اگر کوئی عیسائی عورت مسلمان ہوتی ہے تو دوسری طرف سینکڑوں عورتیں عیسائیوں کے ساتھ شادی کرتی ہیں‘‘۔ نتیشن کے اس واضح اور دو ٹوک بیان کے بعد بحث کا رخ بدل گیا ہے۔ اس سے قبل عیسائی راہبوں کے ایک گروپ نے بشپ اور پادری کے بیان پر سخت اعتراض کیا تھا۔
سی پی ایم وضاحت کرے
وزیر اعلیٰ وجین نے اگرچہ اپنے بیان کی کچھ اصلاح کرلی ہے لیکن مارکسی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی لیڈر شپ کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ پارٹی کو وضاحت کرنی چاہیے کہ کیرالا میں اس کی پالیسی کیا ہے۔ کیا وہ ہندتو کی یلغار سے گھبرا گئی ہے اور اس سے مفاہمت کرنا چاہتی ہے؟ بی جے پی وہاں جو کچھ کر رہی ہے وہ تو سمجھ میں آتا ہے کہ اس کا ایجنڈا یہی ہے لیکن سی پی ایم کیرالا میں کیوں بد حواس ہو گئی؟ کیا یہ نظریاتی پارٹی بھی وقت اور حالات کے لحاظ سے اپنے طریق کار میں بنیادی تبدیلیاں لاسکتی ہے۔ بشپ کلارنگٹ کے ریمارکس کے بعد امید تھی کہ سی پی ایم اور اس کی حکومت اس کا نوٹس سب سے پہلے لے گی اور اس نے لیا بھی لیکن عام توقع کے برعکس۔ تو پارٹی کی مرکزی لیڈر شپ کو پوچھنا چاہیے کہ وزیر اعلیٰ کو بشپ کے بیان کی صفائی پیش کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اطمینان کی بات ہے کہ کیرالا کے بشپ کے ریمارکس کا ردعمل کیرالا کے مسلمانوں کی حد تک رہا۔ ملک کے مسلمانوں نے اس کا کوئی خاص نوٹس نہیں لیا۔ لیکن اس کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ سرکردہ مسلمانوں کا کوئی وفد کیرالا سے باہر بھی چرچ کے ذمہ داروں سے ملاقات کرکے اس غیر ذمہ دارانہ بیان پر بات کرے۔ کیا کیرالا کی عیسائی ہندوتوا کی مدد سے اوپر اٹھنا چاہتے ہیں؟

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ 03 اکتوبر تا 09 اکتوبر 2021