خبرونظر

پرواز رحمانی

رابطے سے ایک اچھی خبر
ایک عرصے بعد اردو اخباروں میں رابطہ عالم اسلامی کا نام دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اور معلوم ہوا کہ یہ تنظیم ہنوز زندہ ہے اور کچھ کام بھی کرنا چاہتی ہے۔ ورنہ صورت یہ بن گئی تھی کہ جب سے امریکہ اور اسرائیل نے دولت مند عرب حکمرانوں کو لوٹنا شروع کیا ان کی اسلامی تاریخ اور ثقافت ملیا میٹ کرنے کے منصوبے بنائے اور دولت مند عرب حکمراں بھی ان کے سامنے جھکتے چلے گئے۔ امت مسلمہ میں مایوسی کی کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔ عام مسلمان ان کے اداروں سے بیزار ہوچلے تھے۔ سب سے بڑی عرب مملکت میں جب سے ولی عہد نے وسائل اور اختیارات پر قبضہ کیا ہے، مغرب کا بے ہودہ کلچر بہت مضبوطی کے ساتھ اپنے خونی پنجے گاڑ رہا ہے۔ کچھ اور واقعات بھی ہوتے رہے جن سے امت مسلمہ ہراساں ہوگئی تھی۔ عرب حکمرانوں کے موثر اداروں کوامریکہ ایک کے بعد ایک تباہ کرنے میں لگا ہوا تھا۔ ان میں سے ایک رابطہ عالم اسلامی ہے جسے ورلڈ مسلم لیگ کہا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں خبر آئی ہے کہ اس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد العیسی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ دنیا میں امیر اور غریب کے مابین پایا جانے والا فرق ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے اس زمانے میں یہ فرق بھی بہت زیادہ ہے۔

یہ کام کیسے ہو
ڈاکٹر محمد العیسیٰ نے یہ خیالات جینوا میں اس فورم میں ظاہر کیے جو اقوام متحدہ نے بڑی بڑی بین الاقوامی تنظیموں اور مالدار حکمرانوں کے نمائندوں کو ’’امیر اور غریب کا فرق مٹاو‘‘کے عنوان کے تحت فورم کی شکل میں بلایا تھا۔ ڈاکٹر عیسیٰ نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں امیری غریبی کا فرق کچھ کم ہوا ہے لیکن اسے مطلوبہ معیار تک پہنچانے میں ابھی بہت کام باقی ہے۔ کورونا پر قابو پانے میں عالمی ادارہ صحت نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ ایسا کام تمام شعبوں میں ہونے چاہیں۔ ڈاکٹر العیسیٰ نے امیر و غریب کا فرق کم کرنے یا ختم کرنے کی ضرورت تو بتادی لیکن یہ نہیں بتایا کہ اب اور کیا کرنا ہے۔ انہوں نے رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے بھی کوئی اعلان نہیں کیا۔ ویسے بھی رابطہ عالم اسلامی اور تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) جیسے اداروں کی مالیات کو امریکہ کنٹرول کرتا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ رابطہ کے سکریٹری جنرل نے امریکہ کی اجازت سے یہ بیان دیا ہو۔ واقعہ جو بھی ہو بیان مبارک ہے اور امریکہ کے نام نہاد دائرہ کار میں آتا ہے۔ امریکہ نے اداروں کے مصارف پر پابندی صرف امت کی بربادی کے لیے لگائی ہے۔ ورنہ فحاشی ، بے ہودگی عریانیت کے فروغ اور اسلامی اخلاقیات کی تباہی پر یہ ادارے خوب خرچ کرسکتے ہیں۔

اسلام یہی چاہتا ہے
دنیا میں انسانوں کے درمیان غربت اور افلاس کم ہو یا ختم ہو، اونچ نیچ، چھوٹے بڑے کی تقسیم نہ رہے۔ رنگ و نسل اور کالے گورے کی تمیز نہ رہے۔ دین اسلام ان برائیوں کو ختم کرکے تمام انسانوں کو ایک امت بنانے کے لیے برپا ہوا ہے۔ اگر ڈاکٹر محمد العیسیٰ نے دنیا میں امیری غریبی کے خاتمے پر زور دیا تو یہ اسلام کی عین تعلیم ہے۔ یہ کام مسلم حکومتوں کو اپنے طور پر پہلے ہی کرنا چاہیے تھا۔ مگر افسوس کہ مالدار مسلم حکومتیں امریکی روش پر چلنے لگیں، مسلم ملکوں کے ڈکٹیٹر اپنے ہی عوام کو دبانے میں لگ گئے تاکہ وہ منہ نہ کھول سکیں۔ اور اب تو مالدار عرب ملکوں میں امریکی کلچر کی بہار آئی ہوئی ہے۔ نت نئے پروگرام ہورہے ہیں۔ جس دن رابطہ کے سکریٹری جنرل کی امیری غریبی کے فرق والی خبر آئی۔ اسی روز سعودی عرب سے خبر آئی کہ وہاں پہلی بار انٹرنیشنل اوپیرا کا اہتمام کیا جارہا ہے جو تین دن چلے گا اور دنیا بھر کے اداکار اور فنکار اس میں شریک ہوں گے۔ ڈاکٹر محمد العیسیٰ کے امیری غریبی کے فرق کو ختم کرنے کے طریقے ابھی سامنے نہیں آئے ۔ اور شاید وہ اتنی جلدی آئیں گے بھی نہیں۔ ہندوستان میں حضورؐ کی شان میں گستاخی پر کچھ عرب حکمراں اپنے عوام کے دباو میں کچھ بول گئے ورنہ اس کی نوبت بھی نہ آتی۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  26 جون تا 02 جولائی 2022