جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو ایک سال سے زیادہ عرصے تک نظربند رکھنے کے بعد رہا کیا گیا

سرینگر، اکتوبر 13: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو آج پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ایک سال سے زیادہ عرصے تک نظربند رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔

محبوبہ مفتی کو گذشتہ سال 5 اگست کو نظر بند کیا گیا تھا، جس دن مرکز نے ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے اسے دو مرکزی خطوں میں تقسیم کردیا تھا۔

ان کی بیٹی التجا مفتی نے ٹویٹر پر اس پیشرفت کی تصدیق کی اور ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ان کی حمایت کی۔

جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلی فاروق عبد اللہ اور عمر عبداللہ کو بھی رواں سال کچھ مہینے قبل ہی رہا کیا گیا تھا۔

التجا مفتی نے سپریم کورٹ میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت اپنی والدہ کی نظربندی اور مئی اور جولائی میں اس میں ہوئی توسیع کو چیلنج کیا تھا۔ 29 ستمبر کو سپریم کورٹ نے محبوبہ مفتی کو ان کی بیٹی اور بیٹے سے ملنے کی اجازت دے دی تھی۔

عدالت نے التجا مفتی کی درخواست پر جموں وکشمیر انتظامیہ کوجواب دینے کی ہدایت کی تھی اور مرکز سے بھی جواب طلب کیا تھا۔

اس معاملے پر اگلی سماعت 15 اکتوبر کو ہونی ہے۔

عمر عبداللہ نے محبوبہ مفتی کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ’’مجھے یہ سن کر خوشی ہو رہی ہے کہ محبوبہ مفتی صاحبہ کو ایک سال سے زائد قید میں رکھنے کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ ان کی مسلسل نظربندی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف تھی۔ ہم محبوبہ مفتی کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘‘