بورڈ کے امتحانات 2020: بہتر کارکردگی کے ليے ہر طرح کی تياری ضروری ہے

مومن فہیم احمد
بورڈ امتحانات قريب آرہے ہيں۔ تقريباً ملک کی زيادہ تر رياستوں ميں دسويں اور بارہويں جماعتوں کے بورڈ امتحانات فروری اور مارچ کے مہينے ميں ہی منعقد ہوتے ہيں۔ ويسے تو طلبہ کو يہی کہا جاتا ہے کہ امتحانات ميں اچھے مارکس لانے کے ليے سال بھر محنت کرنی چاہيے جو صحيح بھی ہے ليکن اس کے باوجود کئی بار ايسا ہوتا ہے کہ سال بھر جو طلبہ محنت کرتے ہيں امتحان کے دن اور پرچے کے دوران چھوٹی چھوٹی غلطيوں کی بناء پر وہ اتنے مارکس حاصل نہيں کر پاتے جتنی ان سے توقع کی جاتی ہے يا پھر طلبہ خود اميد رکھتے ہيں۔ امتحان ميں صرف پرچہ لکھ دينا يا جسے ہم آسان زبان ميں ’’پرچہ بھر کر آنا‘‘ کہتے ہيں يہ کافی نہيں ہے بلکہ امتحان سے قبل امتحان گاہ پہنچنا، دوران امتحان وقت کا خيال رکھنا اور پرچہ ميں لکھتے وقت سوالوں کے مارکس کی بنياد پر جواب کی ترتيب قائم کرنا بہت ضروری ہے۔ اچھی پيشکش، بہتر ٹائم منيجمنٹ اور پُراعتماد رويہ بھی طلبہ کے اچھے پرچوں کا ضامن اور ممتحن کی نفسيات پر مثبت اثر انداز ہونے کا سبب ہے۔ آئيے امتحان سے قبل چند باتوں کو ياد رکھيں۔
امتحان ميں وقت کا صحيح استعمال
(الف) امتحان شروع ہونے سے قبل
طلبہ امتحان کے مقررہ وقت سے تقريباً ايک گھنٹہ قبل امتحانی مرکز پہنچ جائيں۔ ياد رکھيں ہر طالب علم کو لازمی طور پر آدھا گھنٹہ قبل امتحان ہال ميں پہنچنا ضروری ہے۔ اس تعلق سے بالخصوص لڑکوں ميں لاپرواہی پائی جاتی ہے اور امتحانی مرکز پر پہنچنے کے باوجود وہ دير سے امتحان ہال (بلاک) ميں پہنچتے ہيں جس کا خميازہ پرچہ چھوٹ جانے کی صورت ميں بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ امتحان گاہ کے باہر سيٹنگ ارينجمنٹ کے بورڈ کو روزانہ ديکھيں اور اپنے سيٹ نمبر کے لحاظ سے بلاک نمبر معلوم کرليں۔ بارہويں ميں عموماً روزانہ اور دسويں کے کچھ پرچوں ميں بلاک تبديل ہوتے ہيں اس ليے بہتر ہے روزانہ جانچ کريں۔ ميڈيم کے لحاظ سے بھی سيٹنگ ارنجمنٹ کی ترتيب پر دھيان رکھيں۔ کيونکہ الگ الگ ميڈيم کے سيٹ نمبر کے طلبہ کی سيريز ايک جيسی ہوسکتی ہے (اس بات کابالخصوص بارہويں کے طلبہ دھيان رکھيں)
(ب) دورانِ امتحان
اپنے بلاک ميں اپنے سيٹ نمبر پر بيٹھيں، دعائيں پڑھ ليں۔ جوابی پرچے پر کچھ لکھنے سے قبل اس کی اچھی طرح جانچ کرليں کہ کہيں سے پھٹا يا سلائی ادھڑی ہوئی نہ ہو۔ جوابی پرچے کے پہلے صفحے پر مکمل کوائف درج کريں۔ جوابی پرچے پر بائيں جانب حاشيہ بنا ہوتا ہے۔ اردو جوابات کے ليے دائيں جانب حاشيہ بنا ليں۔ بہ مشکل پانچ تا سات منٹ ميں يہ کام مکمل ہوجائے گا۔
سواليہ پرچے کے مطالعے کا دس منٹ وقت!
پرچہ شروع ہونے سے دس منٹ قبل آپ کو سواليہ پرچہ تقسيم کر ديا جائے گا، يہ بہت اہم وقت ہے اس وقت ديگر تمام کام چھوڑ کر انتہائی يکسوئی سے سواليہ پرچے کا بغور مطالعہ کريں اس دوران آپ کو تحريری کام کی بالکل اجازت نہيں ہوگی اس ليے مکمل يکسوئی سے پورا پرچہ بغور ديکھ ليں اور اندازہ کرليں کے کون سے سوالات جلدی حل ہوں گے؟ کن سوالات کو پہلے اور کن سوالات کو بعد ميں حل کرنا ہے؟ وغيرہ۔
جواب لکھتے وقت کن باتوں کا دھيان رکھنا ہے!
ٹھيک گيارہ بجے پرچہ لکھنا شروع کريں اور کوشش کريں کہ ترتيب وار لکھيں۔ آسان سوالات پہلے اور مشکل سوالات بعد ميں بھی حل کرسکتے ہيں۔ اس بات کا خاص خيال رکھيں کہ ايک سوال کے تمام ضمنی سوالات ايک ساتھ ہوں يعنی سوال نمبر ايک کے الف، ب، ج ايک ساتھ حل کريں۔ بھلے اس کے بعد سوال نمبر تين يا پانچ حل کريں ليکن ضمنی سوالات ايک ساتھ ہوں۔ اضافی سوالات حل کرنا ايک اچھا عمل ہے ليکن اس بات کا خيال رکھيں کہ اضافی سوالات حل کرنے کی بناء پر لازمی سوالات چھوٹ نہ جائيں۔ دوران امتحان کسی سے گفتگو کريں نہ ہی کسی سے کچھ مانگيں۔ بار کوڈ اسٹيکر، ہولو کرافٹ کو ان کی مناسب جگہ پر چسپاں کريں۔ جوابات لکھتے وقت اس سوال کو تفويض کردہ مارکس پردھيان ديں بعض اوقات ہميں جس سوال کا جواب بہت اچھی طرح ياد ہو اسے ہم زيادہ لکھتے ہيں جب کہ اگر اس پر کم مارکس ہوں تو صرف ’’ٹو دی پوائنٹ’‘جواب ہی لکھنا مقصود ہے اس سے آپ کا وقت اور توانائی دونوں بچيں گی۔ دو مارکس کے سوال کا جواب چار يا چھ مارکس کے سوال سے مختصر ہوگا۔ غير ضروری باتيں لکھنے سے پرہيز کريں۔ سوال نمبر ياد سے لکھيں ليکن سوال اتارنے کی ضرورت نہيں ہے۔ پرچہ کا وقت مکمل ہونے سے کم از کم پندرہ منٹ قبل آپ کا پرچہ مکمل ہوجانا چاہيے تاکہ آخر ميں ايک بار آپ پرچے کا اعادہ اور حسب ضرورت اہم نکات کی نشاندہی کر سکيں۔ اس کا ممتحن پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ کئی طلبہ اضافی جوابی پرچہ (سپليمنٹ) لينے کو اچھا سمجھتے ہيں ليکن حقيقتاً يہ غير ضروری ہے بورڈ کا فراہم کردہ جوابی پرچہ اٹھائيس تا بتيس صفحات پر مشتمل ہوتا ہے اور ايک نارمل تحرير والے طالب علم کے ليے مناسب ہے۔ ليکن ضرورت پڑنے پر اضافی جوابی پرچہ ليا جاسکتا ہے اس پر بھی سيٹ نمبر و ديگر کوائف درج کرنا اور ہولو کرافٹ چسپاں کرنا لازمی ہے۔ اس بات کا خيال رکھيں۔
دورانِ امتحان بھول جانے کاخوف
اکثر طلبہ کو سواليہ پرچہ پڑھنے کے بعد ايسا لگتاہے کہ جيسے وہ سب کچھ بھول گئے ہوں اور وہ گھبرا جاتے ہيں۔ ليکن يہ عموماً ان طلبہ کے ساتھ ہوتا ہے جنھيں سب ياد ہو۔ ايسے ميں بالکل گھبرائيے مت۔ پُر سکون ہو کر سوال پر توجہ ديجيے اور لکھنا شروع کيجيے، آہستہ آہستہ آپ کی خوداعتمادی لوٹ آئے گی اور تمام باتيں آپ کے ذہن ميں آجائيں گی۔ طلبہ ياد رکھيں کہ سواليہ پرچہ ترتيب دينے والے اساتذہ مضمون کے ماہر (سبجيکٹ ايکسپرٹس ) ہوتے ہيں اور پرچہ اس طرح ترتيب ديا جاتا ہے کہ جوابات لکھنے اور ديگر تمام امور کا وقت اس ميں شامل ہوتا ہے۔ اس ليے مناسب ٹائم منجمنٹ سے آپ اپنا پرچہ وقت پر اور انتہائی اچھے ڈھنگ سے مکمل کر سکتے ہيں۔
پرچہ کيوں چھوٹ جاتا ہے؟
ايسے پرچے جن ميں پريکٹيکل کے بجائے زيادہ تھيوريٹيکل جوابات لکھنے ہوں ان ميں عموماً طلبہ آخری لمحات ميں پرچہ چھوٹ جانے کی شکايت کرتے ہيں۔ ايسا اس ليے بھی ہوتا ہے کہ وہ ابتداء ميں دھيمی رفتار سے جبکہ آخر ميں تيز رفتاری سے لکھنے کی کوشش کرتے ہيں۔ دھيان رہے کہ امتحان کے دورانيے ميں اپنے لکھنے کی رفتار يکساں رکھيے نہ بہت تيز ورنہ تحرير خراب ہوگی اور نہ بہت دھيمی ورنہ پرچہ چھوٹنے کا خدشہ رہے گا۔ ساتھ ہی ساتھ سوال پر تفويض کردہ مارکس اور وقت کا دھيان رکھتے ہوئے پرچہ حل کيجيے۔ اضافی سوالات حل تو کرسکتے ہيں ليکن بہتر يہ ہے کہ کسی ايک سوال ميں جن ضمنی سوالات کے جوابات آپ کو سب سے اچھی طرح ياد ہوں انہی کو لکھيے۔ اضافی سوالات کو آخر ميں اگر وقت بچ جائے تو لکھيے ورنہ اس کی ضرورت نہيں۔
ہال ٹکٹ (ايڈمٹ کارڈ) بہت اہم ہے۔
ہال ٹکٹ سنبھال کر رکھيے اس کے کئی زيراکس بنا کر گھر ميں اپنے والدين يا دوسرے افراد کو بتا کر رکھيے۔ اگر پرچہ کے دن کسی وجہ سے ہال ٹکٹ گم ہوجائے تو فوراً امتحانی مرکز کے ذمہ داران سے رابطہ کيجيے اور اگلے پرچے سے قبل اپنے اسکول يا جونير کالج ميں رابطہ کرکے اس کی دوسری کاپی حاصل کرليں۔ نتائج ديکھنے کے ليے بھی آپ کو ہال ٹکٹ کی ضرورت پڑے گی اس ليے اسے سنبھال کر رکھيں۔
امتحانات کے بعد کا وقت بھی کم اہم نہيں ہے!
امتحان ختم ہونے کے بعد ہر طالب علم اپنے آپ کو ذہنی طور پر پُر سکون محسوس کرتا ہے۔ ليکن امتحان کے ختم ہونے اور آئندہ جماعتوں يا کورسيس کے داخلہ ميں کافی وقفہ ہوتا ہے۔ اس ليے طلبہ اس وقت کو ضائع نہ کريں، بلا شبہ تفريح کرليں، ليکن اس وقفے کے دوران آئندہ کے کورسيس کی معلومات حاصل کيجيے۔ اگر آپ نے نيٹ يا سی ای ٹی يا کسی اور داخلہ امتحان کے فارم بھرے ہيں تو ان کی تياری کيجيے۔ انگلش و مراٹھی اسپيکنگ، کمپيوٹر کے کورسيس، اچھی کتابوں کا مطالعہ، کيرئير گائيڈنس وديگر تعليمی پروگراموں ميں شرکت کے ساتھ ساتھ اخبار کا روزانہ مطالعہ کريں۔ آئندہ جن کالجز ميں داخلے کے متمنی ہوں ان کی معلومات حاصل کريں۔ اپنے شہر ميں اساتذہ و کرئير کونسلرس سے رابط کرکے کورسيس اور کرئير سے متعلق مشورے کريں۔
٭٭٭
[email protected]