این آئی اے نے کسان یونین کے رہنما کو تفتیش کے لیے طلب کیا، کسان رہنما نے اسے احتجاج کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا

نئی دہلی، جنوری 16: قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے لوک بھلائی انصاف ویلفیئر سوسائٹی (ایل بی آئی ڈبلیو ایس) کے صدر بلدیو سنگھ سرسہ کو ایک کالعدم تنظیم سکھ فار جسٹس (ایس ایف جے) سے متعلق درج ایک مقدمے کے معاملے میں تفتیش کے لیے طلب کیا ہے۔

مسٹر سنگھ حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں حصہ لینے والی یونینوں میں شامل ہیں۔

’’خوف اور لاقانونیت کی فضا پیدا کرنے اور لوگوں میں عدم اطمینان پیدا کرنے اور انھیں حکومت ہند کے خلاف بغاوت کی طرف راغب کرنے‘‘ کی مبینہ سازش کے الزام میں ایس ایف جے کے گرپتونت سنگھ پنو کے خلاف درج مقدمہ میں پوچھ گچھ کے لیے سرسہ کو 17 جنوری کو نئی دہلی میں این آئی اے کے ہیڈکوارٹر میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔

جمعہ کو حکومت کے ساتھ کسان یونینوں کی بات چیت کے نویں دور میں ایل بی آئی ڈبلیو ایس کی نمائندگی پورن سنگھ نے کی۔

دی انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے سرسہ نے مرکز پر کسانوں کے احتجاج کو پٹری سے اتارنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ انھوں نے کہا ’’پہلے حکومت نے کسانوں کے احتجاج کو سپریم کورٹ کے ذریعے پٹری سے اتارنے کی کوشش کی اور اب وہ این آئی اے کا استعمال کررہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ منگل کے روز اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ دہلی کے مضافات میں جاری کسانوں کے احتجاج میں حکومت کو ’’خالصتانی دراندازی‘‘ کی اطلاع ملی ہے۔

سرسہ نے کہا ’’کسانوں کے احتجاج سے وابستہ بہت سے لوگوں کو سمن بھیجا گیا ہے۔ یہ کسانوں کے لیے کام کرنے والوں کو دہشت زدہ کرنا ہے۔ لیکن ہم اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔ ہم نہیں جھکیں گے۔ این آئی اے 26 جنوری کو ہونے والی کسان پریڈ کو روکنے کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ حکومت احتجاج کو بدنام کرنے پر تلی ہوئی ہے۔‘‘

این آئی اے کی ایف آئی آر میں دعوی کیا گیا ہے کہ ’’امریکہ، برطانیہ، کناڈا، جرمنی جیسے ممالک میں ہندوستانی مشنوں کے باہر مظاہرے کرنے سمیت حکومت ہند کے خلاف زیرزمین مہم اور پروپیگنڈا کے لیے بیرون ملک بھاری رقوم اکٹھی کی جارہی ہیں۔‘‘

اس میں مزید دعوی کیا گیا ہے کہ ’’جمع شدہ فنڈز غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعہ ہندوستان میں مقیم خالصتان نواز عناصر کو بھیجے جارہے ہیں، تاکہ وہ دہشت گردی کی کارروائیوں کو انجام دے سکیں اور ہندوستانی عوام میں دہشت گردی پھیلائیں۔‘‘

ایف آئی آر کے مطابق ’’ایس ایف جے کی قیادت نے بڑے پیمانے پر خلل ڈالنے والی سرگرمیوں کا منصوبہ بنایا ہے جس کا مقصد سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانا ہے اور ہندوستان کی برادران ہم آہنگی میں خلل ڈالنا ہے۔‘‘