راجستھان :فضول خرچی کےدور میں سادگی اور سنت کے مطابق نکاح ملت کیلئے بنی مثال
راجستھان کے جودھپور میں مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے نائب صدر محمد عتیق نے اپنی پوتی کا نکاح مسجد میں انتہائی سادگی سے کیا،مہمانوں کی مہمان نوازی محض چھواروں اورفروٹ کریم سے کی گئی
جودھ پور :۔
ریاکاری ،دکھاوا اور فیشن کے اس دور میں کامیاب شادی کا معیار،شادی میں فضول خرچی بن چکا ہے ۔ جس شاد ی میں جتنی فضول خرچی ہوگی، جتنے انواع واقسام کے کھانوں سے مہمانوں کا استقبال کیا جائے گا وہ شادی اتنی ہی زیادہ کامیاب اور موضوع بحث بنے گی۔موجودہ دور میں ہوتا بھی وہی ہے کہ جن شادیوں میں کروڑوں روپے خرچ کر دیئے جاتے ہیں پیسے پانی کی طرح بہائے جاتے ہیں ان شادیوں پر ٹی وی چینلوں اور میڈیا میں خوب چرچہ ہوتا ہے او ر لوگ عش عش بھی کرتے ہیں ۔مگر جودھ پور میں ایک ایسی شادی موضوع بحث اور خاص طور پر مسلمانوں میں مثال بن گئی ہے جس میں خرچ کے نام پر صرف چند سو روپے ہوئے ہیں،اس مثالی شادی میں خرچ کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ شرکت کرنے والے مہمانوں کو محض چھواروں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔
راجستھان کے جودھ پور میں یہ شادی کی تقریب گزشتہ 5 مارچ کو منعقد ہوئی جہاں سنت کے مطابق اور انتہائی سادگی سے نکاح کی کی رسم ادا کی گئی ۔یہ شادی تھی ماہر تعلیم اور مولانا آزاد یونیور سٹی کے چیئر پرسن محمد عتیق کی پوتی اور عبد اللہ عمر کی بیٹی خدیجہ کی ۔یہی نہیں کہ صرف نکاح سادگی سے عمل میں آیا بلکہ اس موقع پر ایک پہل کرتے ہوئے مولانا آزاد یونیور سٹی کے چیئر پرسن نے اپنی پوتی خدیجہ کے نام سے دس لاکھ کی رقم سے ’ام المومنین حضرت خدیجہ چیریٹیبل ٹرسٹ ،جودھپور قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس کے تحت غریبوں اور ضرورت مند بچوں کو اسکالر شپ کے ذریعہ ان کی تعلیمی فلاح کے لئے کام کیا جائے گا۔
اس شادی میں نہ انواع و اقسام کے کھانے تھے اور نہ جہیز کی ادائیگی اور نہ تحائف کا تبادلہ ہوا۔ مہمانوں کی تعداد محدود تھی،صرف چھوہارے (خشک کھجور) اور فروٹ کریم سے مہمانوں کی مہمان نوازی کی گئی ۔ مہمانوں میں زیادہ تر دولہا اور دلہن کے رشتہ داروں اور قرابت دار ہی موجود تھے انہوں نے دلہے اور دلہن کو اپنی دعاؤں سے نوازا،انہیں کامیاب زندگی کی دعائیں دیں اور اپنے اپنے گھروں کو رخصت ہو گئے۔جس دارالعلوم عربیہ اسلامیہ میں اس نکاح کی تقریب منعقد ہوئی وہاں ہر طرف احاطے میں تعلیم کی اہمیت سے متعلق پیغامات والے کئی بینرز آویزاں کئے گئے تھے۔
شہر قاضی واحد علی نے نکاح کی کارروائی پوری کی ، حافظ عبدالکریم ندوی نے خطبہ پڑھا اور شادی کی تقریب، ازدواجی اتحاد اور جہیز کی ممانعت کے موضوعات پر متعدد احادیث بیان کیں۔ تقریب میں شرکت کرنے والوں میں جودھ پور شہر سے کانگریس ایم ایل اے منیشا پنوار، میونسپل کونسلر گنپت سنگھ چوہان اور سماجی کارکن سندیپ مہتا خاص طور پر شریک ہوئے۔
مولانا آزاد یونیور سٹی کے چیئر پرسن اور ماروڑ مسلم ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے نائب صدر اور سی ای او محمد عتیق نے اس موقع پر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے اچھا نکاح اس کو قرار دیا ہے جس میں کم سے کم خرچ ہو ۔ اسی حدیث کے پیغام کو ہر گھر تک پہنچانے کے مقصد سے انہوں نے اپنی پوتی خدیجہ کا نکاح سنت کے مطابق علی حسنین بن محمد حسین غوری سے کیا ۔انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو چاہئے کہ وہ سادہ نکاح کی خوبصورتی کو بر قرار رکھیں اور بچوں کی شادیا ں اسی عاجزی کے ساتھ کریں جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں دکھائی ۔اس پیغام کو پوری امت میں پہنچانے کی ضرورت ہے۔
مسجد میں نکاح کی تقریب میں شرکت کرنے والوں نے اس موقع پر عہد کیا کہ وہ اپنے خاندانوں میں جہاں تک ممکن ہوسکے سادگی اور عاجزی کے ساتھ شادیاں کریں گے۔ موجودہ دور میں مسلم شادیاں پیچیدہ، مہنگی، مشکل اور ناقابل برداشت ہو گئی ہیں۔ دوسری ثقافتوں سے مستعار لی گئی رسوم و روایات جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ان تمام فضول رسوم و رواج کو پیغمبر اسلام کی مقدس سنت میں شامل کیا جا رہا ہے۔
مارواڑ مسلم ایجو کیشن ویلفیئر سوسائٹی (ایم ایم ای ڈبلیو ایس) کا قیام 1929 میں آزادی سے پہلے کے عمل میں آیا تھا۔ اس سوسائٹی کے تحت 330 تعلیمی، صحت اور سماجی ادارے کام کرتے ہیں ۔ادارے کے صدر محمد عتیق نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، کمیونٹی ڈویلپمنٹ، دیہی ترقی، فضول خرچی کو روکنے کے اقدامات اور مہارت کی ترقی کے پروگراموں کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے ان اداروں کے ذریعے 45,000 سے زیادہ نوجوانوں کی زندگیوں کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔محمد عتیق اپنی سوسائٹی کے تحت خواتین اور لڑکیوں کے تعلق سے مسلم سماج میں پھیل غلط اور غیر اسلامی رسومات کےخلاف عوام میں بیداری مہم چلاتے ہیں،لڑکیوں کی جنین کشی کو روکنے ،لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان تفریق کو ختم کرنے ،بیٹیوں کو آبائی جائیداد میں حقوق دینے اور جہیزی جیسی معاشرے میں پھیلی سماجی برائیوں کو ختم کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً متعدد بیداری پروگراموں کا انعقاد کرتے ہیں۔